ہمیں اپنی پالیسی درست کرنا ہوگی، عابد سہلری



اسلام آباد: ماہر معیشت عابد سلہری کا کہنا تھا کہ اگر پالیسی درست کر لی جائے تو دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل حکومتوں نے بھی اسٹیل ملز اور پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی کو درست کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا اگر چھے ارب ڈالرز کا خسارہ سعودی عرب سے قرض لے کر ادا کر دیا گیا تو پیچھے صرف پانچ چھے ارب ڈالرز رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چین سے کیے گئے قرض پر پاکستان کو بینک کی طرح پرافٹ دینا ہوگا۔

بریگیڈئیر (ر) حارث نواز کا کہنا تھا میگا کرپشن کیسز میں پراسیکیوٹر اچھا ہونا چاہیے جس پر خطیر رقم خرچ کرنا ہو گی۔ ان کا کہنا تھا احتساب ادارے کے لیے کروڑوں روپے واپس لانے کے لیے ایسا کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر نیب کے ٹھوس ثبوت نہ ہوں تو وہ کسی ملزم کو گرفتار نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل لاہور چئیرمین نیب کی اجازت کے بغیر کسی کو انٹرویو نہیں دے سکتے۔

انہوں نے بتایا کہ الزامات کے باوجود ثبوت کے بنا کئی افراد کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیس آگے بڑھانے کا ایک مکمل طریقہ کار ہے اور اسی کے مطابق ہی کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی رائے میں نیب ایک آزاد ادارہ ہے پر وہ حکومت کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ اگر نیب حکومتی افراد کا احتساب کرے گا تب یہ ثابت ہو گا کہ وہ ایک غیر جانبدار ادارہ ہے۔ پی پی کے رہنما نے یہ سوال اٹھایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے زلفی بخاری اور بابر اعوان کا احتساب کیوں نہیں کیا جاتا۔

روس میں ہونے والی افغانسان میں امن و مان کانفرنس کے حوالے سے تجزیہ کار رستم شاہ مہمند کا کہنا تھا افغان طالبان کو موجودہ حکومت اور نظام تسلیم نہیں کریں کے، مذاکرات کی کامیابی کے لیے دوسری جانب سے لچک دیکھانی ہو گی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان کے روس، ایران اور بھارت کے ساتھ آزادانہ تعلقات ہیں، امریکہ کو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ ان ممالک کا خطہ میں اثرو وسوخ ہے۔


متعلقہ خبریں