اگر حکمران سنجیدہ ہو جائیں تو کچھ بھی مشکل نہیں، مولانا فضل الرحمان
جوڑنے کی بات کوئی نہیں کر رہا بس توڑنے کی ہی باتیں ہوتی ہیں
پی ٹی آئی نے مذاکرات کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا، مولانا فضل الرحمان
عوام کو ثمرات ملیں گے تو ثابت ہو گا کہ معیشت بہتر ہوئی ہے
مدارس کی رجسٹریشن کو غیرضروری طور پر گھمبیر بنایا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان
دیگر مدارس کی وزارت تعلیم سے رجسٹریشن کا ملبہ ہم پر نہ گرایا جائے
مدارس بل پیچیدگیوں کی وجہ سے قانون کی شکل اختیار نہیں کرسکا، وفاقی وزیر اطلاعات
18 ہزار مدارس کی رجسٹریشن مذہبی تعلیم کے محکمہ کی کاوشوں کا ثمر ہے
26ویں ترمیم کا اصل مسودہ منظور ہو جاتا تو آئین اور پارلیمنٹ تباہ ہوجاتے، مولانا فضل الرحمان
26ویں ترمیم کے اصل مسودے میں ملک کی تباہی کا بارود بھرا ہوا تھا
مدارس فتنہ روکنے کی ذمہ داری پوری کریں، مولانا فضل الرحمان
حکمران اور عالمی اسٹیبلشمنٹ مدارس کو شدت پسندی کی طرف دھکیل رہی ہے
سندھ کے وسائل پرقبضہ کیا گیا تو تحریک اٹھے گی اور میں آگے ہوں گا،مولانافضل الرحمان
ہم صوبائی خودمختاری کے علمبردار ہیں،کسی کو حق نہیں کہ وہ سندھ کے وسائل پر قبضہ کرے
مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال کے وقت کو نامناسب قرار دے دیا
مسلسل احتجاجی کالز کی وجہ سے احتجاج کی اہمیت نہیں رہتی ہے، سربراہ جے یو آئی ف
2028 سے تمام محکموں کو سود سے پاک کر دیا جائے گا، مولانا فضل الرحمان
جمہوریت کی بقا اور اسلامی نظام کیلئے پاکستان بھر میں تحریک جاری رکھیں گے۔
پارلیمنٹ اسلام کے منافی قانون سازی نہیں کر سکتی، مولانا فضل الرحمان
پاکستان اس صورت میں مستحکم ہو گا جب ہر ادارہ اپنے دائرہ کار کے اندر رہ کے کام کرتا رہے گا۔