چینی سیٹلائٹ سے 100 سے زائد شمسی سفید روشنی کے شعلے دریافت


چین کی جدید خلائی رصد گاہ (اے ایس او-ایس) جسے چینی زبان میں کافو1 کہا جاتا ہے،نے اکتوبر 2022 میں لانچ ہونے کے بعد سے اب تک 100 سے زائد شمسی سفید روشنی کے شعلے دریافت کئے ہیں۔

چینی اکیڈمی برائے سائنسز کے ماتحت پرپل مانٹین آبزرویٹری کے مطابق شمسی سفید روشنی شعلہ ایک ایسے قسم کے شعلہ ہیں جو نظر آنے والی روشنی کے سپیکٹرم میں بڑھتی تابکاری کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ شعلہ عمومی طور پر بہت زیادہ توانائی رکھتا ہے اور خلائی موسم پر اثر انداز ہوسکتا ہے جس سے خلائی جہاز کی معمول کی سرگرمیاں متاثر ہوسکتی ہیں اور زمین سے رابطے میں رکاوٹیں آسکتی ہیں۔

پی ٹی سی ایل ،ٹیلی نار انضمام سے صارفین کیلئے قیمتیں بڑھ جائینگی، سی سی پی

اے ایس او-ایس کے لانچ سے قبل شمسی سفید روشنی کے شعلوں کے مشاہدے کے صرف 300 کیسز سامنے آئے تھے جو شعلوں کے اخراج کی مجموعی تعداد کا نسبتا ایک بہت معمولی حصہ ہے۔

سیٹلائٹ کی تحقیقی ٹیم نے اکتوبر 2022 سے مئی 2023 کے درمیان 205 اعلی توانائی کے حامل شعلوں کا تجزیہ کیا ان میں سے 49 سفید روشنی کے شعلوں کا سراغ لگا یوں سفید روشنی شعلوں کی شرح 24 فیصد رہی۔

یہ اس سے قبل سراغ لگائے گئے شعلوں سے کہیں زیادہ ہیں۔کافو-1 مشن کے چیف سائنسدان اور پرپل مانٹین آبزرویٹری کے محقق گان وائی چھون نے کہا کہ اے ایس او-ایس سے حاصل شدہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ سفید روشنی شعلے اتنے نایاب نہیں ہیں جتنا پہلے خیال جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سیٹلائٹ ٹیم ملک کے خلائی موسم کی پیش گوئی کے لئے درکار نظریاتی بنیاد فراہم کرنے کے لئے سفید روشنی شعلوں کا جامع مطالعہ کررہی ہے جس کے لئے دیگر سیٹلائٹس کے ملٹی ویوو لینتھ مشاہدات کو یکجا کیا جارہا ہے۔

چینی محققین نے پانی کے بہاؤ اور سیلاب کی پیش گوئی کے لئے نیا ماڈل تیار کرلیا

اے ایس او-ایس ایک جامع شمسی مشاہدہ سیٹلائٹ ہے جو شمسی تحقیق میں استعمال ہورہا ہے یہ باضابطہ طور پر ستمبر 2023 میں پرپل مانٹین آبزرویٹری کے سپرد کیا گیا تھا۔

سیٹلائٹ نے اپنے لانچ کے بعد سے تقریبا 600 ٹیرابائٹ خام شمسی مشاہداتی ڈیٹا مہیا کیا ہے جو اس سے متعلقہ تحقیق میں قیمتی مواد ثابت ہورہا ہے۔ یہ نئی تحقیق حال ہی میں جرنل سولر فزکس اور دی ایسٹروفزیکل جرنل لیٹرز میں شائع ہوئی ہے۔


متعلقہ خبریں