یہ توقع نہیں تھی کہ حکومت اتنی جلدی غیر مقبول ہو جائے گی، سراج الحق



اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ توقع نہیں تھی کہ پی ٹی آئی کی حکومت اسقدر جلدی غیرمقبول ہو جائے گی، انہوں نے پانچ ماہ میں کوئی کارکردگی نہیں دکھائی۔ 2018 میں الیکشن نہیں بلکہ سیلیکشن ہوئی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ایم ایم اے کا اتحاد 2018 کے انتخابات کے لیے تھا، اب ہم اپنے نشان کے ساتھ انتخابی سیاست کریں گے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف میں جتنے بھی لوگ ہیں وہ دیگر جماعتوں سے آئے ہوئے ہیں، جماعت اسلامی میں عوامی جماعت بننے کی تمام خصوصیات موجود ہیں، یہ وراثت کی بنیاد پر نہیں چل رہی، اس میں کوئی جاگیردار شامل نہیں ہیں۔

پاکستان اسلامک فرنٹ کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ قاضی حسین احمد نے یہ ایک اچھا تجربہ کیا لیکن پوری جماعت اسلامی ان کے ساتھ نہیں تھی۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تاریخ میں ہمیشہ انقلاب نوجوانوں کے ذریعے آیا ہے، جنرل ضیا الحق نے ہمارے ساتھ یہ زیادتی کی کہ انہوں نے طلبا یونین پر پابندی لگا دی۔ اسلامی جمیعت طلبہ نے ضیاالحق کے جلسے کو ناکام بنایا تھا اور ہمارے بہت سے نوجوانوں کو اس کی وجہ سے سزا بھی ملی۔

انہوں نے کہا کہ روسیوں کی شکست کے بعد افغانستان میں اسلامی حکومت قائم ہونی چاہیئے تھی لیکن پاکستانی حکمرانوں نے وہاں کے حقیقی نمائندوں کو حکمرانی نہیں کرنے دی جس کی وجہ سے وہاں خانہ جنگی شروع ہو گئی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ جمہوریت کی حمایت کی ہے، ہماری جماعت کے اندر بھی مکمل جمہوریت موجود ہے، جتنے بھی نظریاتی ایشوز ہیں وہ جماعت اسلامی ہی اٹھاتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ شراکت اقتدار کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم سیکرٹریٹ کی حد تک تحریک انصاف کے ساتھ حکومت میں شریک رہے ورنہ ان کی اپنی سیاست تھی اور ہماری اپنی سیاست۔

سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت کے پیچھے میڈیا کی طاقت کا ہاتھ ہے اس کے برعکس جماعت اسلامی کو میڈیا نے ہمیشہ نظرانداز کیا ہے۔

جماعت اسلامی کی فکر ٹھٹھر جانے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سید مودودی جیسے لوگ روز روز پیدا نہیں ہوتے تاہم جماعت اسلامی آج بھی فکری سطح پر کام کر رہی ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں