احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری


اسلام آباد: وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو میں سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نواز کے تا حیات قائد نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت نمبر دو کے جج  ارشد ملک نے کر رہے ہے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث استعاثہ کے اہم گواہ اور پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح کر رہے ہے۔

خواجہ حارث کے سوال پر واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ یہ درست ہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے تمام گواہان نے کہا گلف اسٹیل 1973سے 1974کے درمیان قائم ہوئی۔ گلف اسٹیل کے معاملے پر جتنے افراد کو بلایا سب نے یہی کہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ تمام افراد نے کہا گلف اسٹیل کے 75 فیصد شئیرز 1978 میں عبداللہ قائد اہلی کو فروخت ہوئے، درست ہے کہ تمام افراد نے کہا 75 فیصد شئیرز فروخت ہونے کے بعد گلف اسٹیل کا نام تبدیل کر دیا گیا۔

واجد ضیاء نے کہا کہ یہ بھی درست ہے کہ تمام گواہان کے مطابق گلف اسٹیل کا نیا نام اہلی اسٹیل مل رکھا گیا، تمام افراد نے یہی کہا باقی 25 فیصد شئیرز بھی 1980 میں عبداللہ قائد اہلی کو فروخت ہوئے۔

آج فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت تین گھنٹے تاخیر سے شروع ہوئی، کیس کی سماعت خواجہ حارث کے دیر سے پہنچنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئی۔

سماعت کے شروع میں خواجہ حارث نے کہا کہ کل کے بیان میں ایک ٹائیپنگ میں غلطی رہ گئی تھی، درست کروانا چاہتے ہیں۔ خواجہ حارث نے ٹائیپنگ کی غلطی میں تصحیح کیلئے درخواست عدالت میں دائر کردی۔


متعلقہ خبریں