ذہنی دباؤ میں مبتلا افراد کے دماغ چھوٹے ہوجاتے ہیں، ریسرچ

زہنی دباو صحت کے علاوہ دماغ کے لیے بھی مظہر ہے،ریسرچ|humnews.pk

نیورولوجی کے شعبے کے حوالے سے شائع ہونے والی نئی رییسرچ کے مطابق ذہنی دباؤ صرف جسمانی صحت کے لیے ہی نہیں بلکہ دماغ کے لیے بھی مضر ہے۔

امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر کے وہ افراد جن کا کورٹیسول نامی ہورمون کا لیول زیادہ ہوتا ہے، ان کا دماغ چھوٹا اور سوچنے سمجھے کی صلاحیت کم ہوتی ہے جس کی حقیقی وجہ ذہنی دباؤ ہے۔

یہ ہورمون میٹابولزم، امیونٹی اور یاداشت سمیت دیگر جسم کے دیگر عوامل میں کردار ادا کرتا ہے۔

نیورولوجی کی پروفیسر اور ریسرچ کی شریک مصنفہ ڈاکٹر سودھا سیشادری کا کہنا ہے کہ مطالعے کے بعد ہم نے اس بات کی تصدیق نہیں کہ آیا یہ افراد ڈیمنشیا میں مبتلا ہوئے یا نہیں تاہم یہ انہیں زندگی میں بعدازاں متاثر کرسکتا ہے۔

فرامنگھم ہارٹ اسٹڈی میں 2200 سے زائد افراد نے شرکت کی جن کی اوسطاً عمر 48 برس تھی۔

ریسرچ میں شامل ہر شخص کا نفسیاتی معائنہ کیا گیا جس میں ان کی یادداشت اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو دیکھا گیا۔ یہ عمل ریسرچ کے آغاز میں کیا گیا اور پھر آٹھ سال بعد یہی عمل دہرایہ گیا۔

تمام افراد نے اپنے خون کے نمونے بھی دیے جن کی مدد سے کورٹیسول لیول دیکھا گیا، زیادہ تر افراد نے ایم آر آئی اسکین بھی کروائے تاکہ دماغ کا حجم ناپا جا سکے۔

نتائج کے تجزیے اور ڈیموگرافکس و صحت کا جائزہ لینے کے بعد محققین نے بڑھتے ہوئے کورٹیسول لیول، دماغ کے حجم، یاد داشت اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں واضح کمی دیکھی تاہم  ریسرچ میں شامل کسی فرد میں ڈیمینشیا کے اثرات نمایاں نہیں ہوئے۔


متعلقہ خبریں