احسن اقبال حملہ کیس: ملزم کو 30 سال قید کی سزا


گوجرانوالہ: انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال حملہ کیس کے 21 سالہ ملزم عابد حسین کو مجموعی طور پر 30 سال قید، ایک لاکھ 10 ہزار جرمانہ اور جائیداد قرق کرنے کا حکم دے دیا  ہے۔

ہفتے کے روز ہونے والی سماعت میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سید علی عمران نے کیس کا فیصلہ سنایا۔ احسن اقبال حملہ کیس میں چار ملزمان شاہد، کاشف، عظیم اور سبیل طارق کو عدم ثبوت پر بری کر دیا گیا۔

مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم عابد کو 27 سال قید کی سزا کا حکم دیا لیکن ملزم عابد کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور استعمال کرنے پر مزید 3 سال قید بھی بھگتنا ہوگی۔

احسن اقبال پر حملہ۔۔۔کب کیا ہوا؟

ملزم عابد نے 6 مئی 2018 کو انتخابی مہم کے دوران احسن اقبال کو اس وقت گولی مار کر زخمی کر دیا تھا جب وہ نارووال میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کے بعد واپس روانہ ہو رہے تھے۔

سابق وزیر داخلہ کو 30 بور کے پستول کی گولی لگی تھی، ملزم عابد کا تعلق قریبی گاؤں ویرم سے تھا۔ گولی ان کے کندھے پر لگی تھی اور وہ کئی روز تک اسپتال میں زیرِ علاج رہے تھے۔

فائرنگ واقعے کے فوری بعد پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور تفتیش کا آغاز کرتے ہوئے ایک نوجوان کو حراست میں لے لیا۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے خلاف مذمتی قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کی گئی تھیں۔

دونوں ایوانوں کے ارکان نے مکمل تحقیقات کر کے اس واقعے کے اصل ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

اس کے چند روز بعد پنجاب حکومت نے اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جس میں خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کو بھی شامل کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں