’خواجہ حارث نے کروڑوں روپے فیس نہ لی ہوتی تو وہ بھی یہی بیان دیتے‘

وفاقی وزیر ا طلاعات فواد چودھری – فائل فوٹو


اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے انکے فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سا بق وزیراعظم سے متعلق بیان پر اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر خواجہ حارث نے کروڑوں رپے کی فیس نہ لی ہوتی تو وہ بھی یہی بیان دیتے۔

جمعہ کو فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے  وفاقی وزیر اطلاعات کے بیان پر اعتراض اٹھایا تھا۔ فواد چودھری نے کل اپنے بیان میں کہا تھا کہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نواز شریف کو یقینی جیل کی سزا ہو جائے گی۔

اس اعتراض کا جواب  فواد چودھری نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرتے ہوئے دیا۔  فواد چودھری نے کہا کہ خواجہ حارث سینئر وکیل ہیں اگر کروڑوں روپے فیس نہ لی ہوتی تو وہ بھی مان جاتے کہ کیس میں نواز شریف کو سزا ہونی چاہئے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ ایسے فول پروف مقدمات ختم ہونے میں سالوں لگ جاتے ہیں۔ اپوزیشن کے پاس کوئ لیڈرشپ ہے نہ نظریہ صرف پیسے بچانے کیلئےسیاست ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچاس سے زیادہ جیل جائیں گے۔

آج صبح جب اسلام ٓباد کی احتساب عدالت نمبر دو میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کا آغاز ہوا تو سا بق وزیراعظم کے وکلاء کی ٹیم نے وفاقی وزیر اطلاعات کے کل کے بیان پر اعتراض کیا۔ خواجہ حارث کے معاون زبیر ایڈوکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ وزیر کے بیان پر ازخود نوٹس لے کر وزیر اطلاعات کو طلب کیا جائے۔

زبیر ایڈوکیٹ نے کہا کہ فواد چوہدری نے عدالت پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے،ان کو الہام ہو گیا ہے یا چڑیا آ کر بتاتی ہے۔ زبیر ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیف جسٹس نوٹس لیتے ہیں اس لیے کوئی جرآت نہیں کرتا بولنے کی۔ اس پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں۔

جج نے کہا کہ میں نے فواد چودہری کا انٹرویو نہیں سنا، آج کل ٹی وی نہیں دیکھتا اور انٹرویو کا پورا جائزہ لے کر فواد چودہری کو نوٹس کرنا ہوا تو کر دیں گے۔ جج نے مزید کہا میں پہلے یہاں چیمبر میں ٹی وی دیکھتا تھا اب وہ بھی چھوڑ دیا تاکے کوئی بات اس کیس سے متعلق اثرانداز نہ ہو۔

خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ فواد چودہری کے انٹرویو کا پورا ٹرانسکریٹ منگوایا جائے، پوری دنیا میں یہ اصول ہے کہ زیر سماعت مقدمہ پر بات نہیں کی جاتی، یہاں ٹی وی پر اینکرز پہلے ہی عدالتی فیصلہ سنا دیتے ہیں۔ اس پر عدالت نے نواز شریف کے وکلاء سے کہا کہ  فواد چودہری کے انٹرویو سے متعلق با قاعدہ درخواست دائر کریں۔ فواد چودہری کو نوٹس جاری کرنا پڑا تو کریں گے۔


متعلقہ خبریں