بچوں کا اغوا: محکمہ تعلیم کا ہدایت نامہ جاری


کراچی:  ملک کے معاشی مرکز اور سب سے بڑے شہر کراچی میں بچوں کے لاپتہ ہونے کے پے در پے واقعات کے بعد  محکمہ تعلیم سندھ  نے ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس میں والدین سے معاونت کی اپیل کی گئی ہے۔

محکمہ تعلیم کے جاری کردہ ہدایت نامہ میں والدین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بچوں کے اسکول کے اندر داخل ہونے تک واپس نہ جائیں بلکہ وہیں ٹھہرے رہیں۔

شہرمیں مبینہ طور پر بچوں کےاغوا کے مختلف واقعات پر ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز نے والدین سے کہا ہے کہ اسکول انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں۔ بچوں کو اسکول چھوڑتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اسکول کی حدود میں داخل ہو گئے ہیں۔

اسکول انتظامیہ کو بھی ہدایت جاری کی گئی ہے کہ اساتذہ اسکول کے دروازہ پر رہتے ہوئے بچوں کو اسکول میں داخل کریں۔

رجسٹرار پرائیویٹ اسکول رفیعہ ملاح کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ اور والدین سے گزارش ہے کہ جو بچے پبلک ٹرانسپورٹ سے اسکول آتے ہیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ اُن کے ڈرائیور بچوں کو حفاظت سےاسکول کی چار دیورای تک پہنچائیں۔

گزشتہ ہفتے ڈائرکٹوریٹ آف انسپکشن اینڈ رجسٹریشن پرائیوٹ انسٹیٹیوشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منسوب حسین صدیقی نے بھی نجی سکولوں کی انتظامیہ کو احکامات دیے تھے کہ بچوں کے سکول آنے اور اسکول سے چھٹی کے اوقات میں انتہائی محتاط رہیں۔

اسکول انتظامیہ کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ بچوں کے اسکول آتے وقت ایک فرد اسکول کے گیٹ پر مقرر کرے تاکہ وہ بچوں کو اسکول وین سے اترتے وقت گنتی کریں اور بچوں کو اسکول کے اندر داخلہ یقینی بنائیں، یہی پریکٹس چھٹی کے وقت بھی اختیار کی جائے۔

سرکلر میں مزید کہا گیا تھا کہ درجہ بالا اقدامات کے علاوہ اسکول انتظامیہ بچوں کے تحفظ کے لیے ہرممکن اقدامات کریں۔

سندھ پولیس کی جانب  سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق رواں سال بچوں کے اغوا کے مجموعی طور پر 157 واقعات پیش آئے ہیں۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال جنوری سے ستمبر تک 146 اغوا کے واقعات صرف کراچی میں رپورٹ ہوئے، ان میں سے 126 بچے اپنے اہل خانہ تک پہنچ چکے ہیں جب کہ 20 بچے تاحال لاپتہ ہیں۔

سندھ پولیس کے سربراہ سید کلیم امام کا کہنا ہے کہ لاپتہ بچوں میں 83 فیصد لڑکے اور باقی لڑکیاں شامل ہیں جب کہ اغواشدگان میں سے 66 فیصد بچوں کی عمریں دس سال سے زائد ہیں۔

کراچی سے گزشتہ روز بھی ایک کمسن بچہ کی نعش دستیاب ہوئی ہے۔ 13 سالہ ریحان کو 20 اگست کو سہراب گوٹھ سے اغوا کیا گیا تھا۔ اغوا کا مقدمہ سہراب گوٹھ تھانہ میں درج کیا گیا تھا۔

بچوں کے اغوا کا نشانہ بنانے والے خاندانوں کا شکوہ ہے کہ مقامی پولیس تکلیف دہ صورتحال کے ازالہ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کرتی۔


متعلقہ خبریں