کراچی: ملک بھر میں پانی کی قلت کا مسئلہ ایک سنگین صورت اختیار کر چکا ہے لیکن ملک کے سب سے بڑے شہر اور معاشی دارالخلافہ کراچی اپنی یومیہ ضرورت سے نصف پانی پر زندہ رہنے کو مجبور ہے۔
کراچی میں قلت آب کے حوالے سے ماہرین ایک عرصے سے خبردار کرتے آ رہے ہیں۔ پانی بحران کے حوالے سے رپورٹس میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔
کراچی کی یومیہ پانی کی ضرورت 110 کروڑ گیلن پانی ہے لیکن فراہم کیے جانے والے پانی کی مقدار 55 کروڑ گیلن سے زیادہ نہیں ہے۔
کراچی کو پانی کینجھر جھیل سے فراہم کیا جاتا ہے، کینجھر جھیل سے پانی دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پہنچایا جاتا ہے جہاں سے اسے شہر بھر میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے مطابق شہرمیں واٹرسپلائی کا بیشتر نظام 40 سال پرانا ہے۔ جگہ جگہ غیر قانونی واٹر ہائیڈرینٹس بنے ہوئے ہیں، اس وجہ سے 55 کروڑ گیلن پانی میں سے بھی 23 کروڑ گیلن ضائع یا چوری کر لیا جاتا ہے۔
20 لاکھ آبادی والے اورنگی ٹاؤن سمیت کئی علاقے ایسے ہیں جہاں پانی مہینہ مہینہ نہیں آتا۔ شہریوں کو مجبوراً واٹر ٹینکر خریدنا پڑتے ہیں، ہزار گیلن والا ایک ٹینکر چار سے چھ ہزار روپے میں آتا ہے۔
کراچی میں بدانتظامی اور عدم توجہی سے پیداشدہ پانی بحران میں مبتادل کا کردار ادا کرنے والے دس ہزار سے زائد واٹر ٹینکرز روزانہ پانی سپلائی کرتے ہیں لیکن ان کا بھی کوئی باقاعدہ نظام نہیں ہے۔
واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے مطابق واٹرسپلائی کا انفرا اسٹرکچر درست ہونے اورغیر قانونی واٹر ہائیڈرینٹس کے خاتمے تک پانی کی مناسب اور یکساں ترسیل ممکن نہیں ہے۔