کابل: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل میں افغان صدر اشرف غنی اور اپنے ہم منصب صلاح الدین ربانی سے ملاقاتیں کیں، افغان وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ سے ہونے والے ملاقات میں دونوں ملکوں کے وفود بھی شرکت ہوئے۔
ہفتے کو شاہ محمود قریشی اپنے پہلے بیرونی دورے پر کابل پہنچے۔ اُن کے ہمراہ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور ڈائریکٹر ملٹری آپریشن بھی تھے۔
شاہ محمود قریشی نے کابل میں اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ وفد کے ہمراہ مذکرات کیے۔ افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن خطے کا امن ہے، پاکستان اور افغانستان کو مل کرامن کے لئے کام کرنا ہو گا۔
افغان وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم پاکستان سمیت خطے کے تمام ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کے چیلنجز مشترکہ ہیں جن سے مل کر نمٹنا ہو گا جب کہ دونوں ملکوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں مل کر مثبت سمت میں کام کرنا اور تعاون کا عمل مزید بڑھانا ہو گا، علماء کونسل کا اجلاس ایک اچھا قدم ہے۔
افغان دفتر خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات تیس منٹ جاری رہے۔
اپنے دورے کے دوران وزیر خارجہ نے افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں افغانستان میں امن عمل، طالبان سے مذاکرات اور بارڈر منیجمنٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس دورے کے حوالے سے وزیراعظم آفس میں جمعہ کو سیاسی اور عسکری قیادت کا اجلاس ہوا تھا، وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی شریک ہوئے تھے، جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ افغانستان پر بریفنگ دی گئی تھی۔