پی ایم ڈی سی کے ڈھانچہ پر قائمہ کمیٹی برہم


اسلام آباد:  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) میں ایک بھی رکن پارلیمنٹ کو شامل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور وزارت صحت کو حکم دیا کہ پی ایم اینڈ ڈی سی کے ایکٹ میں کی جانے والی کسی بھی ترمیم کو کمیٹی کے سامنے لایا جائے۔

بدھ پانچ ستمبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس چئیرمین کمیٹی  سینئیٹر میاں عتیق شیخ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایم ڈی سی کا نیا آرڈیننس تیارکر لیا گیا ہے۔ ،سیکرٹری ہیلتھ نے کمیٹی کو بتایا کہ نگران کونسل کو سپریم کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ آرڈیننس بنایا جائے۔

کمیٹی کے ممبرسینیٹر مہر تاج نے کہا کہ موجودہ کونسل الیکشن کے تحت نہیں آئی اور وہ ایکٹ میں ترمیم کا اختیار نہیں رکھتی۔

سینیٹرعائشہ فاروق نے کہا کہ  نگران حکومت نے بہت سے کام ٹھیک نہیں کرائے، انتخابات بھی صیحح نہیں کرائے۔ کمیٹی کے چئیرمین نے وزارت صحت  کو ہدایت کی کہ پی ایم ڈی سی کے ایکٹ میں کی جانے والی کسی بھی ترمیم کو کمیٹی میں لایا جائے۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کے ممبران نے چئیرمین کمیٹی سے ان کی فیکٹریوں کے بارے میں استفسار کیے۔ میاں عتیق نے کہا کہ ان کی جتنی بھی فیکٹریاں ہیں ساری ڈیکلئیر ہیں۔

کمیٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ 25 روپے والی دوا آج 688 روپے میں فروخت ہو رہی ہے اور کوئی قانون نہیں کہ 1990 میں دی جانے والی قیمتوں پر نظر ثانی کی جا سکے، بڑی کمپنیوں نے ڈاکٹرز کو خرید کر دوائی کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر دیا ہے۔

چئیرمین کمیٹی نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے حکام سے استفسار کیا کہ کیا 25 روپے کی لاگت والی دوا 688 روپے میں فروخت ہورہی ہے؟ جس پر ڈریپ کے نمائندہ ڈاکٹر امان اللہ نے جواب دیا کہ جی، یہ بات درست ہے۔

سینیٹر میاں عتیق شیخ نے سوال اٹھایا کہ کیا ملک میں کوئی نظام نہیں جو اتنی مہنگی دوائیاں بک رہی ہیں؟ کمیٹی کی رکن عائشہ فاروق نے کہا کہ ہم صرف دو مالیکیول پر ہی کیوں زور دے رہے ہیں؟  ہمیں پوری پالیسی پر بات کرنی چاہیے۔ کمیٹی کے چئیرمین نے کہا کہ ہم باقی مالیکیول پر دوسرے مرحلہ میں غور کر لیں گے۔ اس پر عائشہ فاروق نے کہا کہ اگر پالیسی میں کوئی سُقم ہے تو اس کی تبدیلی پر بات ہونی چاہیے،ہم دو یا تین کمپنیوں کی ادویات پر کمیٹی میں کیوں بات کریں؟ اس طرح کی گفتگو اور دو مالیکیول پر زور دینے سے درست تاثر درست نہیں جاتا۔

عائشہ فاروق نے کہا کہ انہوں نے ان ادویات پر کام کیا ہے، کمیٹی کے دیگر ارکان نے بھی عائشہ فاروق کی رائے کی حمایت کی۔ سیکرٹری صحت نے کہا کہ پالیسی کوئی حرف آخر نہیں اگر کوئی سفارشات ہیں تو وزیر صحت کی کمیٹی کو دے دی جائیں۔


متعلقہ خبریں