کثیرالمنزلہ عمارتوں کے خلاف سی ڈی اے پھر متحرک


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی دیکھ بھال کے لیے قائم ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اسلام آباد میں غیر قانونی کثیر المنزلہ عمارتوں کے سدباب کی کوشش تو کی لیکن ان کے مالکان پر حتمی انتباہ کا کوئی اثر نہیں ہوا۔

سی ڈی اے نے غیر قانونی عمارتوں کے مالکان کو حتمی نوٹس جاری کیا تاہم اس کا اثر کچھ ہی مالکان پر ہوا اور حتمی نوٹس کے بعد 84 عمارتوں کے مالکان میں سے صرف 27 نے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت پیش کی ہے۔

کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے وضاحت کے لیے عمارت مالکان کو 34 سوالات پر مبنی ایک سوالنامہ بھی دیا گیا جس پر عمارت مالکان نے کوئی جواب نہیں دیا، سی ڈی اے کی جانب سے مالکان کو عمارات کی این او سی حاصل کرنے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔

سی ڈی اے نے سیکٹر ای الیون میں قائم کثیرالمزلہ عمارتوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے 30 روز کی مہلت دی تھی۔ نوٹس میں مالکان سے کہا گیا تھا کہ وہ سی ڈی اے کے قوانین کے تحت مذکورہ عمارتوں کے لے آؤٹ پلانز کو درست کریں۔

عمارتوں کے مالکان کو یہ بھی کہا گیا تھا کہ حفاظتی انتظامات، پارکنگ، عمارتوں تک رسائی کے راستے بنائے جائیں۔

عمارتوں کے متعلق تمام معلومات شعبہ بلڈنگ کنٹرول کو جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ قواعد و ضوابط پورا نہ کرنے والی عمارتیں گرا دی جائیں گی۔

‎سی ڈی اے کی لسٹ میں جن کثیر المنزلہ عمارتوں کے نام موجود ہیں ان میں خداداد ہائٹس، مہران کمپلیکس، مکہ ٹاور، اسلام آباد ہائٹس وغیرہ شامل ہیں۔ غیر قانونی تعمیر کی گئی مارگلہ ہلز، الفلاح ہائٹس سمیت متعدد عمارتیں بھی سی ڈی اے کی لسٹ کا حصہ ہیں۔

شعبہ بلڈنگ کنٹرول ان عمارتوں کے مالکان کو متعدد بار خلاف ورزی کرنے پر وضاحت کے لیے نوٹس جاری کر چکا ہے مگرعمارت مالکان اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں۔


متعلقہ خبریں