احد چیمہ اور شاہد شفیق پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی


اسلام آباد: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں ملوث احد چیمہ اور شاہد شفیق پر آج پیر کے روز بھی فرد جرم عائد نہیں ہوسکی جب کہ مقدمہ کی سماعت عید کے بعد چار ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

پیر کے روز احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے معاملہ کی سماعت کی۔

وکیل قومی احتساب بیورو(نیب) نے معزز عدالت کو بتایا کہ پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی نے 20 جنوری 2015 کو معاہدہ کیا لیکن تین سال گزرجانے کے باوجود منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

احتساب عدالت کو بتایا گیا کہ احد چیمہ نے بطور ڈی جی ایل ڈی اے 14 ارب روپے کے منصوبے کا ٹھیکہ لاہور کاسا کمپنی کو دیا جو کہ تین کمپنیوں بسم اللہ انجنیئرنگ سروسز، سپارکو اور چائنہ گروپ کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

وکیل نیب کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کو 15 کروڑ روپے سے زائد رقم کا معاہدہ دیا جانا غیر قانونی ہے اور ان کمپنیوں کی نا اہلی کی بدولت حکومت پاکستان کو 64 کروڑ50 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔

پیر کے روز احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کی سماعت کے دوران وکیل نیب نے احتساب عدالت کو بتایا کہ ملزم شاہد  شفیق کی ملکیتی بسم اللہ انجینیرنگ سروسز، پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی ہے۔

وکیل نے اپنے دلائل میں معزز عدالت کو بتایا کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں 16 ہزار غریب شہریوں نے 61 کروڑ روپے جمع کرائے۔

یاد رہے کہ نیب نے احد چیمہ کو 21 فروری کو گرفتارکیا تھا جب کہ ملزم شاہد شفیق کو پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی انکوائری میں تفتیش کے دوران گرفتار کیا گیا۔

احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی چار ستمبر تک ملتوی کردی اور ریمارکس دیے کہ اگلی پیشی پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

آشیانہ اسکینڈل کیس:

نیب نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق چئیرمین احد چیمہ کو مالی بدعنوانی، سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے اور اختیارات کے ناجائزاستعمال کے الزامات میں گرفتار کیا تھا جبکہ ان پر اپنے علاوہ کروڑوں روپے کی اراضی اپنے بھائی، بہن اور کزن کے نام غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کے بھی الزامات ہیں۔

بنیادی طور پرآشیانہ ہاؤسنگ اسکیم، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا منصوبہ ہے جس کے تحت عوام کو سستے مکان مہیا کیے جانے تھے لیکن ابھی تک ایک مکان بھی تعمیر نہیں ہو سکا جب کہ منصوبے کی مد میں عوام سے کروڑوں روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں