لاہور: ملک میں زرمبادلہ کے ذخائرمیں میں مسلسل کمی ہورہی ہے، برآمدات اوردرآمدات میں عدم توازن سے تجارتی خسارہ بھی بڑھ گیا جس کے ملکی معیشت پر گہرے اثرات پڑ رہے ہیں۔
معاشی امور کے ماہر اور گورنمنٹ ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور کے ڈین ڈاکٹر عاصم احمد کا کہنا ہے کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 12.7 ارب امریکی ڈالر کی سطح پر ہیں، درآمدات وبرآمدات میں توازن نہیں، دونوں میں فرق ہے یہ بھی تجارتی خسارہ بڑھنے کی ایک وجہ ہے۔
پالیسیوں میں عدم تسلسل، سیاسی عدم استحکام، بیرونی قرضوں کے بڑھتے انبار اوردوسرے معاشی عوامل سے کم ہونے والے زرمبادلہ کے ذخائر صرف تین ماہ تک کی ملکی درآمدی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔
ادارہ شماریات پاکستان کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ درآمدات اوربرآمدات میں عدم توازن بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ مالی سال کے دوران تجارتی خسارہ 16 فیصد اضافے کے ساتھ 37.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔ برآمدات 13.7 فیصد اضافے کے ساتھ 23.2 ارب ڈالراور درآمدات 60.9 ارب ڈالر رہیں جب کہ اس عرصہ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے4.8ارب ڈالرکی رقم وطن عزیز بھیجی۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والی نئی حکومت کو بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور سخت فیصلے بھی کرنا پڑسکتے ہیں۔ اگرٹھوس پالیسی وضع کی جائے تو بیرون ملک سےسرمایہ کاری اور اوورسیز پاکستانیوں کااعتماد بحال کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر عاصم کے مطابق سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانی رقوم کم بھیجتے ہیں، نئی پالیسی بنا کران کااعتماد بحال کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے لیکن معاشی صورتحال کو سنگین کہا جاتا ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی رپورٹ کےمطابق پاکستان کی فی کس آمدنی صرف 1470 ڈالر ہے اورنصف آبادی خط غربت سے سے نیچے زندگی گزارنے پرمجبورہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق ملک میں سیاسی استحکام، درآمدات و برآمدات میں پایاجانے والا عدم توازن ختم، حکومتی اخراجات میں کمی اوردوسرے اقدامات سے معاشی چلینجوں کو کم کیا جا سکتا ہے۔