ایل ایم ایس ورلڈ سیریز: پاکستان نے بھارت کو ہرا دیا

ایل ایم ایس ورلڈ سیریز میں پاکستان اور بھارت کا ٹاکرا


لندن: کرکٹ کے انوکھے اور دلچسپ فارمیٹ ‘لاسٹ مین اسٹینڈنگ’ (ایل ایم ایس) کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ ‘ایل ایم ایس ورلڈ سیریز’  کا برطانیہ میں آغاز ہوگیا ہے، ایونٹ کے پہلے  روز  کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو 51  رنز سے شکست دے دی۔

قومی ٹیم کے کپتان اور کوچ عبدالرزاق 26  گیندوں  پر 67 رنز جبکہ اسد بخاری اتنی ہی گیندوں پر 50 رنز بنا کر ناقابلِ شکست رہے۔

قومی ٹیم میں شامل تین کھلاڑیوں کا تعلق لودھراں سے ہے، اس لیے لودھراں میں میچ  براہ راست بڑی اسکرین پر  دکھایا گیا۔

جہانگیر ترین کے صاحب زادے علی ترین بھی میچ  سے لطف اندوز ہونے کے لیے برطانیہ میں موجود ہیں،  میچ  سے قبل علی ترین  نے پاکستانی کھلاڑیوں اور کوچ عبدالرزاق سے ملاقات کی اور ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ایل ایم ایس ورلڈ سیریز میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، انگلینڈ  اور جنوبی افریقہ جیسی ٹیموں سمیت دنیا  بھر سے 12  ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، ٹورنامنٹ 5  سے 12  اگست تک جاری رہے گا۔

لاسٹ مین اسٹینڈنگ فارمیٹ کیا ہے؟

‘لاسٹ مین اسٹینڈنگ’ کرکٹ کی قدرے جدید، مختلف مگر دلچسپ طرز ہے، اس کے اصول بھی  کرکٹ کے دیگر فارمیٹس سے الگ ہیں،  آئیے آپ کو ایل ایم ایس کرکٹ کے اصولوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔

ٹیم:

ایل ایم ایس کرکٹ میں ہر ٹیم 8  کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔

لاسٹ مین اسٹینڈنگ:

اس طرزِ کی کرکٹ کو لاسٹ مین اسٹینڈنگ اس لیے کہا جا تا ہے کہ اس میں بلے بازی کرنے والی ٹِم کے 7 کھلاڑی آؤٹ ہونے کے بعد آخری کھلاڑی اکیلا  بلے بازی کر سکتا ہے تاہم  وہ سنگل نہیں لے سکتا، صرف دو، چار یا چھ رنز بنا سکتا ہے۔

اوورز:

اس فارمیٹ کا ہرمیچ 20 اوورز پر مشتمل ہوتا  ہے اور ہر اوورمیں 5  گیندیں ہوتی ہیں، آخری اوور کے علاوہ  تمام اوورز میں زیادہ  سے زیادہ 6 گیندیں پھینکی جا سکتی ہیں، یعنی اگر گیند باز وائڈ یا نو بال پھینکتا ہے تو پہلی باری میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم کو ایک رن اور ایک اضافی گیند دی جاتی ہے۔ اس کے بعد ہر اضافی گیند کو اوور میں گنا جاتا  ہے لیکن اس کے عوض مخالف ٹیم کو ایک کے بجائے تین رنز ملتے ہیں، آخری اوور میں اضافی گیندوں کی قید نہیں ہوتی اور ہر وائڈ یا نو بال کے بدلے ایک رن اور ایک اضافی گیند مقابل ٹیم کو دی جاتی ہے۔

ہوم رن:

آخری اوور کی آخری گیند پر بلے باز اگر چھکا لگانے میں کامیاب ہو جائے تو یہ 12 رنز شمارہوتے ہیں، اس دلچسپ اصول کی وجہ سے کئی بار ٹیمیں بظاہر ہارا ہوا میچ  بھی آخری گیند پر جیت جاتی ہیں، یہ اصول اس طرزِ کھیل  کو میچ کی آخری گیند تک دلچسپ اور سنسنی خیز بنائے رکھتا ہے۔

ڈبل پلے:

اس اصول کے مطابق ایک ہی گیند پر دو بلے بازوں کو بیک وقت آؤٹ کیا جا سکتا ہے یعنی اگر ایک بلے باز کیچ آؤٹ ہوتا ہے تو اسی گیند پر نان اسٹرائیکر کو بھی رن آوٹ کیا جا سکتا ہے  تاہم  یہ رن آوٹ صرف باؤلنگ اینڈ  پر ہی ممکن ہے۔

ریٹائرمنٹ:

ہر بلے باز پر ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 50 رنز بنا سکتا ہے، 50 رن مکمل ہونے کے بعد لازم ہے کہ وہ ریٹائر ہو کر دوسرے بلے باز کو کھیلنے کا موقع دے تاہم اگر بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے تمام کھلاڑی پویلین لوٹ جائیں تو یہ بلے باز دوبارہ بیٹنگ کرنے کے لیے آ سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں