عمران پر اعتراض جعلسازی، وکیل، سیتااورٹیریان سے تعلق کاانکار کریں،مخالف وکیل

عمران پر اعتراضات جعلسازی پر مبنی ہیں، بابر اعوان | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 سے الیکشن لڑنے کے لیے عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات کے جواب میں بابر اعوان نے کہا ہے کہ یہ جعلسازی پر مبنی ہیں۔ مخالف وکیل کا کہنا تھا کہ جھوٹے جوابی دلائل کے بجائے سیتا اور ٹیریان سے تعلق کا انکار ہی کر دیں۔

منگل کے روز کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی کے آخری روز عمران خان کے وکیل بابر اعوان ریٹرننگ آفیسر کے سامنے پیش ہوئے۔ اس موقع پر اعتراض کنندہ عبدالوہاب بلوچ کے وکیل شیخ احسن الدین بھی پیش ہوئے۔

دلائل کے دوران بابر اعوان نے اعتراضات کو الزام قرار دیتے ہوئے امریکی عدالت کے فیصلے اور دیگر ثبوتوں کو نام نہاد قرار دے ڈالا۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ تین نام نہاد الزامات لگائے گے ہیں ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، یہ اعتراضات نہیں الزامات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اعتراضات تین بنیادوں پر لگائے گئے ہیں۔

عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ امریکہ کی نام نہاد عدالت کا فیصلہ بتانے کے لیے ایسے اخبار کے تراشے پیش کیے گئے ہیں جسے ہم نہیں جانتے نہ کوئی ثبوت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعتراضات کی تیسری بنیاد ٹویٹ کو بنایا گیا ہے، آج کل کوئی بھی مشہور شخصیت کا فیک ٹویٹر اکاونٹ بنا کر ٹویٹ کرسکتا ہے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ثبوت کے طور پر پیش کئے جانے والے کاغذات تصدیق شدہ نہیں ہیں، یہ اخبار کے تراشوں کی فوٹو اسٹیٹ کاپیاں ہیں، ان اخباروں کے تراشے ہیں جنہیں کوئی نہیں جانتا۔

اپنے دلائل کے دوران عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے آرٹیکل 62 قانون شہادت آرڈیننس پڑھ کر سنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف اعتراضات غیر تصدیق شدہ ہیں۔ قانون شہادت آرڈیننس میں بیرون ملک سے دستاویزات منگوانے یا بھیجنے کا طریقہ کار موجود ہے۔

بابر اعوان نے دعوی کیا کہ عمران خان کے خلاف اعتراضات جعل سازی اور دھوکہ دہی پر مبنی ہیں۔ ہم نے تحریری جواب میں اعتراضات کو سات بار مسترد کیا ہے۔

اپنے دلائل میں اعتراض کنندہ پر جوابی اعتراض کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سائبر کرائم قانون موجود ہے، جو فوٹو کاپیاں لگائی گئی سائبر کرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جن صاحب کی پارٹی نے اعتراضات فائل کیے وہ ملک کے چیف جسٹس رہے ہیں۔

عمران خان سے تعلقات کا دعوی کرنے والی برطانوی خاتون سیتا وائٹ اور پی ٹی آئی سربراہ کی مبینہ ناجائز بیٹی ٹیریان کا حوالہ دیتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ نہ ماں نے پاکستان میں آکر دعوی کیا نہ بیٹی نے۔

ٹیریان کو اپنے اور عمران خان کے غیرازدواجی تعلقات کا نتیجہ قرار دینے والی سیتا وائٹ انتقال کر چکی ہیں جب کہ ٹیریان مبینہ طور پر عمران خان کے بیٹوں اور سابقہ بیوی کے ساتھ برطانیہ میں مقیم ہے۔

سماعت کے بعد جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے وکیل شیخ احسن الدین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کل جو جواب میڈیا پر چلتا رہا اس جواب میں ٹیریان کانام تک نہیں تھا، جواب میں اتنا ہی کہہ دیتے کہ سیتا اور ٹیریان سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بابر اعوان دور کی کوڑی لائے ہیں کہ امریکی عدالت نے جس عمران کے خلاف فیصلہ دیا وہ عمران خان نہیں تھے، ہم نے کوئی ذاتی وار نہیں کیا جو اعتراض اٹھایا وہ قانونی ہے، ان کے جواب میں مزید دستاویزات پیش کی ہیں۔

شیخ احسن الدین نے کہا کہ اگر امریکی عدالت کے فیصلے میں عمران خان نہیں تھے تو ان کا وکیل آج کیوں پیش ہوا؟ قذف کی بات کرتے ہیں تو زنا کی سزا بھی لیں، جس شخص نے گناہ کبیرہ زنا کیا، اس کی کیا سزا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے وکیل کی طرف سے جھوٹے دلائل دیے گئے۔

عمران خان کے مخالف امیدوار کے وکیل کا کہنا تھا کہ بابر اعوان نے سیتا وائٹ اور ٹیریان وائٹ کے عمران خان سے تعلق کو رد نہیں کیا۔ بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں ذاتیات پر مت جائیں، ہم قانونی جنگ لڑ رہے ہیں یہ ہمارا حق ہے، ہرزہ سرائی ان کا کلچر ہے، کون سا سیاست دان ہے جس کی پگڑی انہوں نے نہیں اچھالی۔

شیخ احسن الدین کا کہنا تھا کہ ہم اعتراض لے کر آئے ہیں تو یہ چیخ اٹھے ہیں، قوم کے سامنے حقائق لے کر آئیں گے قوم جو فیصلہ کرے گی منظور ہوگا۔

فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ریٹرننگ آفیسر نے این اے 53 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور کرنے کے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔


متعلقہ خبریں