ٹائپ ون ذیابیطس مریضوں کیلئے ڈیوائس متعارف

diabaties diabetes

ٹائپ ون شوگر میں مبتلا افراد کے لیے نئی ٹیکنالوجی متعارف کرا دی گئی۔ ذیابیطس میں مبتلا افراد اب انسولین خود لینے کی زحمت سے بچ جائیں گے۔

یہ ڈیوائس مریض کی جلد کے نیچے لگائی جائے گی، اس کی مدد سے خودبخود گلوکوز سینسر سے مطلوبہ انسولین جسم میں پمپ ہو جائے گی۔

ٹائپ ون ذیابیطس نظامِ مدافعت کی بیماری ہے، اس سے متاثرہ شخص کا جسم انسولین پیدا نہیں کرتا اور خون میں شوگر کی سطح کو ریگولیٹ کرنے والے ہارمون غیر متحرک ہو جاتے ہیں۔

برطانوی یونیورسٹی ایگزیٹر کے پروفیسر ڈاکٹر رچرڈ کی تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ون کو بچپن سے لاحق ہونے والی بیماری کہنا غلط ہے کیوں کہ یہ بالغ افراد میں زندگی کے کسی بھی مرحلے پر ہوسکتی ہے۔

امریکا میں برڈ فلو کا وائرس انسان میں منتقل ہونے کا دوسر ا کیس سامنے آگیا

ٹائپ ون ذیابیطس کے 40 فیصد کیسز اوسطاً 30 سال کی عمر کے بعد ہی سامنے آتے ہیں، یہ بیماری زندگی بھر موجود رہتی ہے جب کہ بہت سے ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ ذیابیطس کی ظاہری علامات کے تحت سمجھا جاتا ہے کہ مریض کو ذیابیطس ٹائپ ٹو لاحق ہوگی لیکن یہ غلط فہمی ہے جو کہ ممکنہ طور پر غلط تشخیص کے باعث سنگین نتائج کا سبب بن سکتی ہے۔

ذیابیطس ٹائپ ون اور ٹو کے درمیان تفریق کی جائے تو پتا چلتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان علاج کے طریقہ کار کا فرق ہے، ذیابیطس ٹائپ ون میں انسولین پیدا کرنے والے سیل تباہ ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں مریض کو انسولین کا انجکشن لگانا پڑتا ہے تاکہ خون میں بڑھتی ہوئی شوگر کی مقدار کو کم کیا جاسکے۔

دوسری طرف ذیابیطس ٹائپ ٹو میں جسم بدستور انسولین پیدا کررہا ہوتا ہے اور مرض کی اس قسم کو خوراک اور ادویات سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں