معاہدوں کے باوجود 18 ہزار پاکستانی قیدیوں کو غیرملکی جیلوں سے واپس نہ لایا جا سکا

واپس

اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم )معاہدوں ہونے کے باوجود اٹھارہ ہزار سے زائد پاکستانی قیدیوں کو بیرون ممالک سے واپس نہیں لایا جاسکا، گیارہ ممالک میں موجود 18728 پاکستانی قیدیوں کو معاہدے کے تحت وطن واپس لایا جاسکتا ہے۔ 

لیکن پاکستان کے سفارتخانوں اور حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے 72 ممالک میں 23 ہزار سے زائد پاکستانی قیدیوں کو واپس پاکستان لانے کی کوشش کی گئی ہے نہ انکو کوئی قانونی معاونت فراہم کی جارہی ہے، سرکاری دستاویزات سے انکشاف ہوتا ہے کہ پاکستان کا ان گیارہ ممالک کے ساتھ قیدیوں کی منتقلی کا معاہدہ بھی موجود ہے۔

سابق رکن قومی اسمبلی نے پیپلز پارٹی سے راہیں جدا کر لیں

پاکستانی سفارتخانوں کو ان قیدیوں کو واپس لانے کی سوجھی نہ حکومت کی کوئی دلچسپی تھی، دومسلمان دوست ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ساڑھے سترہ ہزار پاکستانی جیلوں میں ہیں۔ سعودی عرب میں12156 قیدی ہیں، جن میں 8734 کو سزا ہوچکی جبکہ 3422 کو کیسز چل رہے ہیں۔

دستاویزات سے انکشاف کے مطابق یو اے ای میں 5292 پاکستانی قیدی ہیں ، تھائی لینڈ میں 36 پاکستانی جیلوں میں ہے،ترکی 308 جنمیں 147 سزا پاچکے جبکہ 161 کیخلاف مقدمات چل رہے ہیں۔

برطانیہ میں 330 قیدی ہیں، آذر بائیجان میں 16 ،چین میں 400، ایران میں 100،جنوبی کوریا میں 11 ،سری لنکا میں 79 قیدی ہیں، بھارت میں 706، قطرمیں 338، عمان 309 اور عراق میں 519 قیدی موجود ہیں۔

چین میں 400، یونان 811، فرانس میں 108، ہانگ کانگ میں 132 اور ڈنمارک میں 27 پاکستانی قیدہیں،بحرین میں 450، افغانستان میں 88، آسٹریا میں 30 اور اسٹریلیا میں 18 پاکستانی قیدی ہیں۔

مریم نواز کا پنجاب میں ائیر ایمبولینس سروس شروع کرنے کااعلان

زیادہ ترقیدی انسانی سمگلنگ، غیرقانونی سفری دستاویزات، ڈرگ یا دوسرے چھوٹے جرائم میں ملوث تھے، فارن افس اورسفارتخانے معاملے پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔
کئی بار درخواست کے باوجود ہم نیوز کو وزارت خارجہ اورسفارتخانوں کی جانب سے سوالات کے جوابات نہیں دیے گئے۔


متعلقہ خبریں