حکومت نے گیس کی قیمتوں میں 35 فیصد اضافے کی منظوری دیدی

گیس

اسلام آباد(شہزاد پراچہ)نگرا ن وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف شرائط پر عمل درآمد کرتے ہوئے گیس کے اوسط ٹیرف 35.13 فیصد تک بڑھانےکی منظوری دیدی۔ 

نگران وفاقی وزیر خزانہ کی زیر صدارت اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق ای سی سی نے آئی ایم ایف شرائط پر عمل درآمد کرتے ہوئے گیس کا اوسط ٹیرف 35.13 فیصد تک بڑھانےکی منظوری دیدی ہے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم فروری 2024 ء سے ہو گا۔

ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد سمیت پنجاب، کے پی کے گیس صارفین کیلئےٹیرف میں اوسط35.13فیصد اضافہ منظور ہوا ہے حبکہ سندھ اوربلوچستان کےگیس صارفین کیلئے ٹیرف میں اوسط 8.57فیصد اضافہ منظور ہوا ہے۔

75سیٹوں پر وکٹری اسپیچ کرنا عجیب سی بات ہے، محمد زبیر

ای سی سی نے وزارت پٹرولیم کی درخواست پرسوئی ناردرن کاٹیرف435.14 روپےفی ایم ایم بی ٹی یو بڑھانےکی منظوری دی گئی ہے اب سوئی ناردرن کیلئے نیا ٹیرف 1673.82روپےفی ایم ایم بی ٹی یو ہوگا۔ اسی طرح سوئی سدرن کاٹیرف115.72 روپےفی ایم ایم بی ٹی یو بڑھانےکی منظوری دی گئ ہے سوئی سدرن کیلئے نیا ٹیرف 1466.40روپے فی ایم ایم بی ٹی یوہو گا۔

ذرائع کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافے کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائیگی اور اس کے بعد اوگرانوٹفیکیشن جاری کرے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت پٹرولیم نے ای سی سی کو protected گھریلو صارفین کے لیے موجودہ ٹیرف سلیب کو 80-100 روپے/MMBTU کی حد میں بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی تھی

اسی طرح un-protected محفوظ صارفین کے لیے، ٹیرف سلیب میں 200 سے 300/MMBTU بتدریج اضافے کی تجویز دی گئی تھی

وزارت پٹرولیم نے بلک کھپت کے لیے ٹیرف 2,000 روپے/MMBtu سے بڑھا کر 2,900 روپے/MMBtu کرنے کی تجویز دی تھی جبکہ اسپیشل کمرشل (روٹی تندور) کے زمرے میں 700 روپے/MMBtu کا فلیٹ ٹیرف وصول کیا جائے گا۔

پیٹرولیم ڈویژن نے سی این جی سیکٹر کے لیے ٹیرف میں 1 روپے 50 پیسے سے نظر ثانی کرنے کی تجویز بھی دی ۔ 3600/MMBtu سے روپے 3,750/MMBtu RLNG قیمت کے مساوی ہے۔

حلیم عادل شیخ کی مزید 2مقدمات میں ضمانت منظور

اس کے علاوہ ای سی سی نے مقامی طور پر بنائی جانے والی گاڑیوں پر عائد سیل ٹیکس میں 25 فیصد اضافے کی بھی منظوری دیدی ۔ اقصادی رابطہ کمیٹی نے یوریا کھاد کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کو اضافے کے ذمہ دارو ں کے تعین کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ گاڑیاں تیار کرنے والی بیشتر کمپنیاں آٹو پالیسی 2022/27پر عمل درآمد میں ناکام ہوئی ہیں ، کمپنیاں پالیسی کے تحت گاڑیوں کی برآمد کرنے کی پابند ہیں مگر ابھی تک گزشتہ ایک سال میں دو درجن قریب گاڑیاں برآمد ہوسکیں ہیں ۔


متعلقہ خبریں