ن لیگ 100 نشستوں تک بھی نہیں پہنچ سکے گی، بلاول بھٹو کا دعویٰ

بلاول بھٹو

کراچی: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ 100 نشستوں تک بھی نہیں پہنچ سکے گی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انتخابی مہم میں ہم ایک دوسرے کی تعریفیں نہیں کرتے اور ن لیگ کو وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کے درمیان مباحثے کی دعوت دی لیکن مسلم لیگ ن کے امیدوار کے ساتھ مباحثہ نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کسی دور میں سیاسی قیدی نہیں رکھا اور اس کے لیے مصالحتی کمیشن بنانے کی تجویز دی ہے تاہم میں نہیں چاہوں گا کہ میری حکومت میں کوئی سیاسی قیدی ہو۔ میرے لیے نوازشریف اور شہباز شریف کی حکومت کا حصہ بننا ناممکن ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہباز شریف کے ساتھ 16 مہینے ورکنگ ریلیشن رہا ہے تاہم پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ وہ سیاسی انتقام نہیں لیتی جبکہ پی ٹی آئی اور ن لیگ نفرت اور تقسیم کی سیاست کر رہی ہیں۔ نظام جمہوری طریقے سے چلتا تو معاملات اس نہج پر نہ پہنچتے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی نے اس طرح کی سیاست جاری رکھی تو ان کے ساتھ نہیں چل سکتے تاہم نفرت اور تقسیم کو ختم کرنے کی سیاست کریں تو ان کے ساتھ چل سکیں گے۔ سیاستدان ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے تو دوسروں سے عزت کی توقع بھی نہ رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولنگ اسٹیشن پہنچنے والے سامان میں بیلٹ بکس غائب، جماعت اسلامی کا احتجاج

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبہ کامیاب ہوسکتا ہے اور نجکاری کے لیے 90 کی دہائی سے کوششیں جاری ہیں تاہم کامیابی نہیں ملی۔ حکومت ملی تو اشرافیا کو ملنے والی 500 ارب کی سبسڈیز ختم کریں گے اور اشرافیا کی سبسڈیز ختم کرنے کا کام صرف پیپلز پارٹی ہی کرسکتی ہے۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ ن لیگ 100 نشستوں تک نہیں پہنچ سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ملی تو کوشش کریں گے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کریں اور حال ہی میں اسلام آباد میں جو دھرنا دیا گیا ان کے ساتھ مثبت انداز میں انگیج کیا جاتا لیکن دھرنے کے شرکا سے جس طرح نمٹا گیا اس سے مثبت پیغام نہیں گیا۔

سندھ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ کے مختلف شہروں میں پیپلز بس سروس شروع کی اور اگلی بار ہمیں موقع ملا تو اس میں اضافہ کیا جائے گا۔ سندھ کے انفراسٹرکچر میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات پچھلے انتخابات سے زیادہ غیرشفاف ہیں جبکہ 2013 ،2018 میں بھی لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایات تھیں اور آج بھی انتخابات کےحوالے سے لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایات ہیں جس کے ازالے کے لیے لیکٹورل ریفارمز کی ضرورت ہے۔ امید ہو گی کہ انتخابات کا دن امن سے گزرے اور شکایات نہ ہوں۔


متعلقہ خبریں