عام انتخابات 2024، خواتین کوٹہ معاملہ، عدالت نے الیکشن کمیشن کو طلب کر لیا

صدارتی انتخابات

اسلام آباد (ابوبکر، ہم انویسٹی گیشن ٹیم )اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 فروری 2024 کو ہونے والے آئندہ عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کی جانب سے خواتین کے لیے 5 فیصد کوٹہ مختص نہ کرنے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کل طلب کر لیا ہے۔

وومن فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نعیم احمد مرزا کی جانب سے ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر پولنگ باڈی کو طلب کرنے کی استدعا کی گئی تھی ، جس پر عدالت سے ای سی پی کو کل بروز بدھ طلب کر لیا ہے۔

آزاد امیدوار پرویز خٹک کا خاندان کے ساتھ پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان

درخواست گزار نے کہا کہ ای سی پی کے پاس ایک درخواست دائر کی تھی ، جس پر میں نے زور دیا تھا کہ وہ قانون کے مطابق کام کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ سیاسی جماعتیں اپنے امیدواروں کو ٹکٹ دینے میں خواتین کے 5 فیصد کوٹے کی پابندی کرے۔ تاہم ای سی پی کی جانب سے آج تک ان کی درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی ہے ۔

ہائی کورٹ نے ای سی پی کو کل کے لیے نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے خرچے پر خصوصی نمائندے کو پیش کرے ۔ عدالت نے ای سی پی کو ٹیلی فون پر آگاہ کرنے کا بھی حکم دیا۔

درخواست گزار نے ویمن فاؤنڈیشن کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کا حوالہ بھی دیا، جس میں اس نے بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنی خواتین امیدواروں کو 5 فیصد ٹکٹ دینے میں ناکامی کے بارے میں کمیشن کو آگاہ کیا تھا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے لئے ایک تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، ٹی ایل پی ، جے یو آئی (ف) اور بی این پی سمیت متعدد جماعتوں نے کم از کم 5 فی صد ٹکٹوں کا خواتین کو جنرل نشستوں کے لیے نشستیں مختص کرنے کی شرائط پوری نہیں کیں۔

آزاد امیدوار پرویز خٹک کا خاندان کے ساتھ پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان

اس کے برعکس متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ نواز نے کوٹے کی تعمیل کرتے ہوئے 5 فیصد سے زیادہ ٹکٹ قومی اسمبلی کے لیے خواتین امیدواروں کو دیے ہیں ۔

پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن، پی پی پی پی، جے آئی، ایم کیو ایم اور ٹی ایل پی نے خواتین کو 5 فیصد ٹکٹ دینے کی شرط پوری نہیں کی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ (ن) اپنی قومی کارکردگی کے باوجود صوبائی سطح پر بھی اس حوالے سے ناکام رہی۔

سندھ اسمبلی، خیبرپختونخوا اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی میں بھی اسی طرح کے رجحانات دیکھے گئے، جہاں مختلف جماعتیں جنرل نشستوں پر خواتین امیدواروں کے لیے 5 فیصد کوٹہ پورا کرنے میں ناکام رہیں۔ یہ مسئلہ پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں صنفی مساوات اور نمائندگی کے لیے جاری جدوجہد کو واضح کرتا ہے۔


متعلقہ خبریں