این اے 33: ٹکر کا مقابلہ، کون کس پر بھاری؟

پرویز خٹک

اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہیڈ ہم انوسٹی گیشن ٹیم )پاکستان کی اہم سیاسی شخصیات کی جانب سے انتخابات 2024 میں عوامی ووٹ کے حصول اور دوبارہ منتخب ہونے کیلئے انتخابی مہم پورے جوبن پر ہے۔

تاہم بعض پیچیدگیوں کے باعث تین سابق وزرائے اعظم سمیت کئی بڑی سیاسی شخصیات کا پارلیمانی مستقبل غیر یقینی دکھائی دیتا ہے کیونکہ یہ سب اس سیاسی دنگل کا حصہ نہیں۔

سابق وزرائے اعظم چوہدری شجاعت حسین، عمران خان اور شاہد خاقان عباسی متعدد وجوہات کی بنا پر مقابلے سے باہر ہو گئے ہیں، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اب بھی سنگین عدالتی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جو عملی سیاسی میدان میں اُن کی موجودگی کے لیے بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہے ہیں۔

حلقے کا جائزہ :

اگر ہم این اے 33 کا جائز ہ لیں تو بحیثیت سربراہ پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین(پی ٹی آئی ۔پی)، پرویز خٹک اپنا پہلا انتخاب این اے 33 نوشہرہ سے تحریک انصاف کے شاہ احد، اے این پی کے خان پرویز (خان بابا)، پیپلز پارٹی کے سلیم اللہ خان اور جماعت اسلامی کے عنایت الرحمان کے خلاف لڑ رہے ہیں۔دیگر پارٹیوں میں جے یو آئی ف کے اعجاز الحق ، پاکستان مسلم لیگ ن کے اختر ولی بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔ آزاد امیدواران میں ارشاد علی، خالد اختر،ملک فیاض الرحمان، میاں سرور مظفر شاہ اور نادیہ امبرین خٹک بھی شامل ہیں ۔

حلقے کی مختصر تاریخ:

سربراہ پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز و سابق رہنما تحریک انصاف پرویز خٹک نے 2018 کے انتخابات میں این اے 25، ضلع نوشہرہ سے حصہ لیا۔ انہوں نے پی پی پی کے امیدوار خان پرویز خان کے مقابلے میں 82,208 ووٹ حاصل کیے جنہوں نے 35,661 ووٹ حاصل کیے۔ پرویز خٹک 46547 ووٹوں کی برتری کے ساتھ کامیاب ہوئے۔

تجزیہ:

این اے 33 حلقے کے ووٹرز تمام امیدواروں کے درمیان کاٹنے کا مقابلہ دیکھیں گے۔

 

——- ختم  شد ——–

انتباہ: یہ تجزیہ ہم انوسٹی گیشن ٹیم کی معلومات اور تحقیق پر مبنی ہے،اس  تجزیے کوکسی بھی زاویے سے حتمی تصور نہ کیا جائے۔


متعلقہ خبریں