پیپلز پارٹی آزاد امیدواروں کو دیکھ رہی ہے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گے، خواجہ آصف

پاک ایران گیس پائپ لائن

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر دفاع اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آزاد امیدواروں کو دیکھ رہی ہے لیکن میرا نہیں خیال کہ آزاد امیدوار زیادہ تعداد میں جیت کر آئیں گے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے ہم نیوز کے پروگرام “ہم دیکھیں گے منصور علی خان کے ساتھ” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی وزرائےاعظم کو سزائیں سنائی گئی تھیں اور ماضی میں نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر سزا سنائی گئی جبکہ ذوالفقار علی بھٹو کو سزا دینے والے مان گئے ہیں کہ غلط ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر مانیٹرنگ جج رہنے والے اب جا چکے ہیں۔ وزیر خارجہ کو قومی راز اور اس کی فوٹو کاپی بھی گھر لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی لیکن اس شخص نے دوسرے ملک سے بات چیت کو سیاست کے لیے را مٹیریل کے طور پر استعمال کیا جبکہ ان کو دفاع کرنے کے لیے پورا وقت دیا گیا اور یہ مکر گئے تھے کہ وہ وائٹ کاغذ تھا۔.

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر سے 40 سے زائد درگاہوں اور خانقاہوں کے سجادہ نشینوں نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کردیا

خواجہ آصف نے کہا کہ یہاں’ایبسلوٹلی ناٹ‘ اور ’غلامی نامنظور‘ کے نعرے لگاتے تھے جبکہ وہاں جا کر یہ کچھ اور باتیں کرتے تھے۔ انہوں نے بیرون ملک لابیز بھی ہائیر کیں۔ سائفر کیس کا نواز شریف اور ذوالفقار علی بھٹو کیس سے موازنہ نہیں بلکہ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے سیاستدانوں کے ساتھ اختلافات ہوئے تو اس کے نتائج اٹھانے پڑے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے اختلافات مشرف، آصف نواز جنجوعہ اور 3، 4 آرمی چیفس کے ساتھ ہوئے لیکن ہمارے اختلافات شخصی تھے ادارہ جاتی نہیں جبکہ انہوں نے کور کمانڈر لاہور، جی ایچ کیو راولپنڈی اور دیگر جگہوں پر حملے کیے۔ اس سے پہلے لیڈر شپ کے جھگڑے تھے لیکن انہوں نے ادارہ جاتی کیے ہیں۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے وہ ریڈ لائن کراس کی جو پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا احترام اپنی جگہ ہم ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے ، علی محمد خان

خواجہ آصف نے کہا کہ پہلے خاکی گریبان پر ہاتھ کبھی نہیں پڑا تھا اور آرمی چیف کی تعیناتی وزیر اعظم کی صوابدید ہے جو کبھی چیلنج نہیں کیا گیا تھا تاہم اس بار آرمی چیف کی تعیناتی کو چیلنج کیا گیا۔ ہم اختلافات کے باجود حکومت میں 16 ماہ رہے ہیں۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی میٹھی باتیں آج بھی میرے کانوں میں گونجتی ہیں اور ہم اختلافات کے باجود بغل گیر ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں کبھی بھی دروازے بند نہیں ہوتے لیکن سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سیاستدانوں کے لیے دروازے بند کیے ہوئے تھے۔ میرا خیال ہے ہمیں سادہ اکثریت مل جائے گی جبکہ پیپلز پارٹی آزاد امیدواروں کو دیکھ رہی ہے اور میرا نہیں خیال کہ آزاد امیدوار زیادہ تعداد میں جیت کر آئیں گے کیونکہ آزاد امیدوار سارے نئے چہرے ہیں اور یہ وہ نہیں جو سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جہدوجہد میں رہے ہوں۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پرانے سیاستدانوں کو ٹکٹ ملتے تو وہ ووٹ حاصل کر سکتے تھے اور بیرسٹر گوہر خان کا تعلق بھی پی ٹی آئی سے ایک سال پرانا ہے۔


متعلقہ خبریں