امریکہ: کمپنیوں سے رشوت کی لین دین پر 15 سال قید ہوگی

فوٹو: فائل


واشنگٹن: امریکی کمپنیوں کے ساتھ کاروبار میں رشوت کی مرتکب بیرونی حکومتوں کے خلاف اب کارروائی ہو گی جس میں 15 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے بیرونی حکومتوں کے امریکی کمپنیوں کے ساتھ لین دین میں رشوت کے خلاف قانون پر دستخط کر دیئے۔

“غیر ملکی بھتہ خوری کی روک تھام” کے نام سے نافذ کیے گئے قانون کے مطابق امریکہ کے وفاقی استغاثہ کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ غیر ملکی حکومتوں کے ایسے حکام کے خلاف مجرمانہ الزامات عائد کرسکیں جو کمپنیوں سے رشوت طلب کرتے ہیں یا ان کی جانب سے دی گئی رشوت قبول کرتے ہیں۔

امریکہ کی جانب سے نافذ کیا گیا یہ نیا قانون 50 برس قبل نافذ کیے گئے “فارن کرپٹ پریکٹسز ایکٹ” کو زیادہ مؤثر بنائے گا۔ مجوزہ قانون امریکہ میں مقیم افراد کے لیے رشوت دینا یا بصورت دیگر غیرملکی حکام پر بدعنوانی سے اثر انداز ہونے کو جرم قرار دیتا ہے۔

انسداد بدعنوانی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ قانون بدعنوانی کے خلاف عالمی جنگ میں ایک بڑے خلا کو پُر کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ نے غزہ کو ناقابل رہائش قرار دے دیا

واضح رہے کہ اس قانون کے تحت امریکی حکام کسی بھی بدعنوان غیرملکی اہلکار کے خلاف الزامات دائر کر سکتی ہے جو کسی ایسی کمپنی یا فرد سے رشوت طلب کرتا ہے جو امریکہ میں کاروبار کرتی ہے۔

اس قانون میں بدعنوانی کے مرتکب پائے گئے افراد پر ڈھائی لاکھ ڈالرز تک جرمانے یا وصول کی گئی رشوت کی رقم سے تین گنا زائد رقم کے برابر جرمانے کی سزا کے ساتھ ساتھ 15 سال تک قید کی سزا بھی شامل ہے۔


متعلقہ خبریں