جنوبی پنجاب میں 25 سیٹوں پربڑے ٹاکرے آزاد امیدواروں کے درمیان ہونے کا امکان

National Assembly

اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہم انویسٹی گیشن ٹیم)عام انتخابات میں جنوبی پنجاب میں بیشتر مقابلے آزاد امیدواروں کے درمیان ہونے کا امکان ہے، جنوبی پنجاب کے سرائیکی وسیب کے 2درجن سے زائد الیکٹ ایبل بطور آزاد امیدوار سامنے آ رہے ہیں۔

ہم انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات کے مطابق یہ 25 امیدواران پچھلی قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کا حصہ تھے اور ان میں زیادہ تر نے آزاد الیکشن جیتے تھے، ان امیدواروں سے بات چیت کرکے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جنوبی پنجاب کے 25 سابق اراکین قومی اسمبلی انے والے الیکشن میں آزاد انتخاب لڑینگے۔

2008 میں پی پی پی نے جنوبی پنجاب سے 24 ممبران قومی اسمبلی کی حمایت حاصل کی تھی اور سنٹر میں حکومت بنا لی تھی، اسطرح سے 2013 میں ن لیگ نے جنوبی پنجاب سے 29 ممبران قومی اسمبلی کی حمایت حاصل کرکے وفاق میں اپنی حکومت بنائی تھی۔

جبکہ 2018 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 27 ممبران قومی اسمبلی کی حمایت حاصل کر کے سنٹر میں حکومت بنائی تھی۔

ہم انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیق کے مطابق یہ سابق ایم این اے بھی 2018 کے انتخابات میں جنوبی صوبہ محاذ کے پلیٹ فارم سے پی ٹی آئی کا حصہ بنے تھے۔

ہم انویسٹی گیشن ٹیم کو ان امیدواران نے بتایا ہے کہ وہ اس بار آزاد الیکشن لڑنا چاہیں گے کیونکہ زیادہ ترامیدواران نے ڈیڑھ سال قبل پی ٹی آئی چھوڑی ہے، بعد میں ان کو پی ڈی ایم حکومت کی جماعتوں ن لیگ اورپی پی پی نے اپنے ساتھ کام کرنے کی درخواست کی تھی۔

اب جنوبی پنجاب میں ان زیادہ تر آزاد امیدواروں کا ووٹرزتحریک انصاف کے ساتھ ہمدردی دکھا رہا ہے اور امیدواران اپنی فتح کو یقینی بنانے کیلیے دوسری پارٹیوں کا ٹکٹ نہ لیکر تحریک انصاف کا ووٹراور باقی پارٹیوں کے ووٹرز کو ایک ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

زیادہ تر ایم این ایز جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے پلیٹ فارم سے حکومت کا حصہ بنے تھے اب تحریک انصاف کا حصہ نہیں ہیں، اگرچہ پی پی، ن لیگ اور استحکام پارٹی کے درمیان آزاد امیدواروں کولینے کی کوشش جاری ہے لیکن زیادہ ترامیدواران کو معلوم ہے کہ ایک پارٹی میں شامل ہونے سے اپنا پاپولرووٹ بینک جو تحریک انصاف کا ہے کو کھودینگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تونسہ، وہاڑی، لیہ، بھکر اورلودھراں سے ایک ایک امیدوارآزاد الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اسطرح مظفرگڑھ سے 3اور ڈی جی خان سے4ارکان آزاد الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ ملتان، رحیم یارخان اورراجن پورسے 3 ،3 ارکان آزاد الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ بہاولپوراوربہاولنگرسے 2،2 سابق ممبران آزاد الیکشن لڑیں گے۔

ہم انویسٹی گیشن ٹیم نے یہ بھی معلوم کیا ہے کہ آزاد الیکشن لڑنے والوں میں لیہ سے نیازجکھڑ، ملک غلام حیدر تھند کے صاحبزدے، رحیم یارخان سے خسروبختیارشامل ہیں۔

راجن پورسے نصراللہ دریشک آزاد الیکشن لڑنے کا سوچ رہے ہیں جبکہ ڈیرہ غازی خان سےخواجہ شیراز جو ن لیگ کے ساتھ رابطے میں ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ وہ آزاد الیکشن لڑیں، اسطرح احمد خان لغاری اور امجد کھوسہ بھی بطور آزاد امیدوار سامنے آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ ملتان سے ابراہیم خان، وہاڑی سے طاہر اقبال چودھری اور اورنگزیب کھچی بھی آزادامیدوارہوسکتے ہیں۔ مظفر گڑھ سے شبیرعلی قریشی ،معظم جتوئی اورمیاں ایوب قریشی بھی آزاد امیدوارکے طورپرسامنے آئے ہیں۔

اس کے علاوہ احمدحسین ڈاہر، محمد شفیق،ڈاکٹراخترملک اورطارق عبداللہ،قاسم نون ،سمیع گیلانی، سید ممبین، باسط سلطان، عامرطلال گپانگ،  ملک نیازجھکڑ، سردارخان لغاری، سردارریاض مزاری، جاوید وڑائچ سمیت دیگرآزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لیں گے۔

ان امیدواران سے اگرچے تین بڑی پارٹیاں، ن لیگ، پی پی اور استحکام پاکستان پارٹی رابطے میں ہیں لیکن بات چیت ابھی حتمی نتائج تک نہیں پہنچی۔


متعلقہ خبریں