میرے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، نواز شریف


لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ احتساب عدالت نے مجھے نیا وکیل کرنے کی ہدایت کردی ہے کیونکہ خواجہ حارث میرے ریفرنس سے دستبردار ہو گئے ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج مجھے وکیل کی خدمات سے محروم کر دیا گیا ہے اور میرے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے ہیں، مجھے احتساب عدالت نے نیا وکیل کرنے کو کہا ہے، میں نے عدالت سے وقت مانگا ہے کیونکہ کوئی بھی وکیل اتنی جلدی کیس لڑنے کے لیے راضی نہیں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کی جانب سے تیسری مرتبہ توسیع کی درخواست دی گئی ہے جبکہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ریفرنس/ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ کیا جائے، ہمارے وکیل نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں، کیس کی تیاری کرنا ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے اس کے جواب میں ہمارے وکیل سے کہا کہ آپ دھمکیاں دے رہے ہیں، چیف جسٹس نے احتساب عدالت کو اپنے اوقات کار طے کرنے کی اجازت بھی دی۔

سابق وزیراعظم نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا کسی اور کے مقدمے کی اس طرح روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو رہی ہے، باقی مقدمات کب درج ہوئے، مجرموں نے کتنی پیشیاں بھگتیں، کوئی بتا سکتا ہے، کیا آج تک کسی وکیل کے لیے بغیر تیاری کے عدالت میں حاضری دینے کا حکم  جاری ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریفرنس میں توسیع کی تمام ذمے داری استغاثہ  پر ہے، ہمارے وکلا کی جانب سے کبھی  تاخیر نہیں ہوئی، میں اب تک ایک سو سے زائد پیشیاں بھگت چکا ہوں، میرے خلاف مقدمہ اپنی نوعیت کا عجیب مقدمہ ہے جبکہ میرے حقوق پوری طرح سلب کیے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ماحول بنا دیا گیا کہ میں وکیل کی خدمات سے بھی محروم ہو گیا ہوں، مجھے حق دفاع سے محروم کیا گیا جبکہ اہلیہ سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی اوربیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کردیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ انتہا دیکھیے کہ تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی میری درخواست بھی مسترد کردی گئی، انہوں نے کہا کہ اب تک بہت سے راز کھل چکے ہیں، قانون وانصاف کے تقاضے اہم ہیں یا الیکشن سے پہلے فیصلہ، انہوں نے کہا کہ تینوں ریفرنسز پر ایک ساتھ فیصلہ سنانے کی بات کی جارہی ہے لیکن اگر 25 جولائی کے انتخابات سے قبل میرے بارے میں کوئی فیصلہ کرنا ضروری ہے تو براہ کرم کر دیں۔


متعلقہ خبریں