فیض آباد دھرنے پر عدالت نے بلایا تو ساری باتیں بتادوں گا، شاہد خاقان عباسی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے سے متعلق عدالت نے بلایا تو بتا دوں گا کہ کیا باتیں ہوئی تھیں۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فیض آباد دھرنا معاہدہ احسن اقبال کی صوابدید تھی اور میں فیض آباد دھرنا کے معاہدے کے حق میں نہیں تھا۔ دھرنے کے حوالے سے عدالت نے بلایا تو کیا باتیں ہوئیں بتادوں گا اور مجھے جماعت یا عہدے کی خواہش نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس چاہتی تو فیض آباد دھرنے کے مظاہرین کو ہٹا سکتی تھی لیکن تین چار سو بندوں کو پولیس نہیں ہٹا سکی۔ پارلیمان دھرنے کی مار ہے تو جج اور عدلیہ بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کسی کو بھی اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے نہیں دیں گے، نگران وزیر اعظم

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاسی، عسکری اور عدلیہ کی قیادت کو ایک ساتھ بیٹھنا ہو گا۔ آج حالات غیر معمولی ہیں اور ملکی قیادت کا امتحان ہے۔ کوئی سیاسی جماعت عوام کی تکلیف کی بات نہیں کر رہی۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات نہ کرانا زیادہ انتشار کا باعث ہے اور 3 بڑی پارٹیوں کی وجہ سے نئی جماعت کی جگہ بنی۔ راستے کا تعین کیے بغیر انتخابات بے مقصد ہوجائیں گے اور ری ایمرجنگ پاکستان کا پلیٹ فارم خرابیوں کی نشاندہی کے لیے بنایا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں