زیادہ شرح سود،سبسڈی کا خاتمہ: سولر سسٹم بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوگئے

سولر پینل

سولر سسٹم لگوانے والوں کیلئے بڑی خبر آگئی


سولر سسٹم  سبسڈی کے خاتمے اور زیادہ شرح سود کی وجہ سے عوام کی پہنچ سے دور ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بینکوں کی سخت شرائط کے باعث سولر سسٹم کے لیے قرض کا حصول انتہائی مشکل  ہوگیا ہے۔

پٹرول کی قیمت میں پھر بھاری اضافے کا امکان

میڈیا رپورٹس کے مطابق سولر سسٹم کی تنصیب کے لیے قرضے فراہم کرنے والے بڑے کمرشل بینکوں کی شرح سود 26 فیصد ہے۔

مذکورہ قرضہ حاصل کرنے کے لیے آپ کے پاس اپنے پیشے کا کم سے کم تین سال کا تجربہ ہونا چاہیے اور جس ادارے کے ساتھ آپ کام کر رہے ہیں اس کے ساتھ کم سے کم تین سال کی وابستگی ہونی چاہیے۔

نگران وزیر خزانہ کے بیان سے مارکیٹ میں بے چینی پھیلی، ملک بوستان

آمدن کم سے کم ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ ہو۔ اگر آپ ذاتی کاروبار کرتے ہیں تو آپ کے بینک اکاؤنٹ میں اتنی رقم ہونی چاہیے جو کہ قرضہ دینے والے بینک کو آپ کی مضبوط مالی حیثیت سے متعلق مطمئن کر سکے۔

قرضہ حاصل کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ جس گھر پر سولر سسٹم لگوایا جا رہا ہے وہ قرضے کے خواہش مند شخص کے نام پر ہو اور اس کی عمر 75 سال سے کم ہو۔ تمام شرائط پوری ہونے کے بعد درخواست کی منظوری میں ایک ماہ تک کا وقت لگتا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں جاری مالی سال کے پہلے دوماہ میں سالانہ بنیادوں پر7 فیصد کمی

سولر سسٹم کے لیے قرضے کی منظوری ایک کامیابی ہے لیکن جس شرح پر زیادہ تر بینک ان دنوں قرضہ دے رہے ہیں اس شرح کے حساب سے اس پر خرچ کی گئی رقم اس کی اصل قیمت سے کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔

یعنی اگر ایک گھر یا دفتر پر لگائے گئے سولر سسٹم کی اصل قیمت 20 لاکھ روپے ہے تو قرضہ لینے کے بعد یہی سسٹم سود اور دیگر واجبات کی وجہ سے 25 سے 30 لاکھ روپے کے قریب پڑے گا۔

ڈیزل ، پٹرول پر فریٹ ایکولائزیشن مارجن میں کمی، مٹی کے تیل پر اضافے کا نوٹیفکیشن

دوسری جانب ترجمان سٹیٹ بینک عابد قمر کے مطابق سال 2022 کے وسط تک حکومت کی جانب سے سولر سسٹم کی تنصیب پر سبسڈی دی جاتی تھی۔

ترجمان سٹیٹ بینک کے مطابق آئی ایم ایف سے قرضے کے لیے کیے جانے والے نئے مذاکرات کے بعد یہ سبسڈی ختم کر دی گئی ہے کیونکہ آئی ایم ایف اس پر رضامند نہیں ہوا۔

شمالی علاقوں میں سیمنٹ کی فی بوری کی اوسط ریٹیل قیمت میں اضافہ

علاوہ ازیں حکام ایچ بی ایف سی کے مطابق سولر سسٹم پر قرض کی سہولت کا مستقبل غیر یقینی ہے۔

 


متعلقہ خبریں