ڈیڑھ سال کے دوران ملک میں بجلی کی قیمتوں میں 50سے 80فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں۔
ٹیرف میں 15روپے 41پیسے اضافہ ہوگیا۔کمرشل بلز پر 78فیصد ٹیکسزجبکہ گھریلو صارفین پر ٹیکسز کی شرح 50فیصد سے زائد ہوگئی۔
گزشتہ ڈیڑھ برس میں مختلف سلیبزکا ٹیرف 50سے 80فیصد تک بڑھ چکا ہے۔ نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے بجلی کی قیمت 80فیصد تک بڑھی۔
10روپے 91پیسے اضافے کے ساتھ فی یونٹ 13روپے 48پیسے سے بڑھ کر24روپے 39پیسے ہوگیا۔دوسویونٹ تک کے بلزمیں 60فیصد اضافہ ہوا،جو یونٹ 18روپے 95پیسے کا تھا وہ 11روپے 91پیسے اضافے کے ساتھ 30 روپے 86پیسے ہوگیا۔
عوامی ردعمل کا خوف، میٹر ریڈرز کا ریڈنگ کے لیے جانے سے انکار
تین سو یونٹ والے صارفین کا ٹیرف 12روپے 91پیسے بڑھاجس سے قیمت 22روپے 14پیسے سے بڑھ کر 35روپے 4پیسے یونٹ ہوگئی،چارسویونٹ والوں کیلئے 14روپے 41پیسے اضافے کے ساتھ فی یونٹ بجلی 39روپے 94پیسے کی ہو چکی ہے۔
پانچ سو یونٹ اوراس سے اوپر بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے ڈیڑھ سال میں فی یونٹ 15روپے 41پیسے مہنگا ہوا ہے۔سات سو یونٹ سے اوپر والوں کا کو بجلی 50روپے 63پیسے یونٹ مل رہی ہے۔