ایک انتہائی اہم کرکٹ سیزن کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی تیاریوں کا آخری مرحلہ کل سے شروع ہورہا ہے جب پاکستانی کرکٹ ٹیم بابراعظم کی قیادت میں افغانستان کے خلاف پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے مہندا راجا پاکسے انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں داخل ہوگی۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم جسے ایشیا کپ اور پھر ورلڈ کپ کھیلنا ہے اس سال نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز چار ایک سے اور سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز دو صفر سے جیت چکی ہے اور افغانستان کے خلاف سیریز اسے اپنے کامبی نیشن کی فائن ٹیوننگ کا موقع فراہم کرے گی۔
سیریز کا دوسرا ون ڈے چوبیس اگست کو ہمبنٹوٹا اور تیسرا ون ڈے چھبیس اگست کو کولمبو میں کھیلا جائے گا۔
کپتان بابراعظم کا پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہم تمام کھلاڑی ایک یونٹ کی حیثیت سے ایک دوسرے کے ساتھ بہت انجوائے کررہے ہیں۔ ٹیم میں چند نئے چہرے ہیں جن کے لیے نیک تمنائیں ہیں کہ وہ چیلنجز میں پورا اتریں گے۔ بیشتر لڑکے مختلف لیگس کھیلتے آئے ہیں لیکن جب آپ پاکستان کا اسٹار پہنتے ہیں تو مختلف جذبات ہوتے ہیں۔ میں بحیثیت کپتان آنے والی کرکٹ کے لیے بہت ُپرجوش ہوں اور سری لنکا کے خلاف سیریز کی جیت سے ہمارا مومینٹم بنا ہوا ہے۔
پاکستان کا حالیہ ون ڈے ریکارڈ دیگر تمام ٹیموں سے اچھا رہا ہے 2022 کے آغاز سے اب تک اس نے سترہ میں سے تیرہ ون ڈے انٹرنیشنل جیتے ہیں۔ اس سال مئی میں اس نے آئی سی سی کی عالمی ون ڈے رینکنگ میں پہلی مرتبہ پہلی پوزیشن حاصل کی۔اگر اس نے افغانستان کے خلاف تینوں ون ڈے جیت لیے تو وہ دوبارہ عالمی ون ڈے رینکنگ میں پہلے نمبر پر آجائے گی۔
بابراعظم کا کہنا ہے کہ ہماری توجہ ہماری تیاریوں پر ہے کیونکہ ہمیں آنے والے دنوں میں دو بڑے ایونٹس ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کھیلنے ہیں۔ بابراعظم کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم چبھیس میں سے سترہ ون ڈے جیت چکی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فی الحال وہ افغانستان کے خلاف سیریز پر فوکس کیے ہوئے ہیں۔بڑے ایونٹس سے قبل اس طرح کی سیریز سے فائدہ ہوتا ہےچونکہ ہم ایشین کنڈیشنز میں کھیل رہے ہیں لہذا ہمیں ردھم حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور ہمیں برتری حاصل رہے گی۔
بابر کا کہنا ہے کہ افغانستان کی ٹیم میں چند اچھے کھلاڑی ہیں اور شائقین کو اس سیریز میں اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔
بابراعظم کا کہنا ہے کہ اسکواڈ میں چند اچھے کھلاڑیوں کا اضافہ ہوا ہے ۔ فہیم اشرف ان آؤٹ ہوتے رہے ہیں لیکن انہوں نے حالیہ دنوں میں اچھا پرفارم کیا ہے یقیناً آل راؤنڈر کی حیثیت سے ان کی موجودگی سے ٹیم کو استحکام ملے گا۔
بابر اعظم کا کہنا ہے کہ طیب طاہر نے ایمرجنگ ایشیا کپ اور سعود شکیل نے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں عمدہ کارکردگی دکھائی ہے میں اس بات سے بہت متاثر ہوا ہوں کہ سعود شکیل نے خود کو بہت تیزی سے جدید دور کی کرکٹ میں ڈھالا ہے۔یہ پاکستان کرکٹ کے لیے خوش آئند بات ہے ۔
اگرچہ افغانستان نے ون ڈے فارمیٹ میں پاکستان کو کبھی بھی نہیں ہرایا ہے تاہم اس نے اس سیریز سے قبل بنگلہ دیش کو دو ایک سے شکست دی ہے۔ بابراعظم کہتے ہیں کہ ان کے کھلاڑی اس سیریز کو میچ وننگ پرفارمنس دکھانے کے لیے ایک چیلنج سمجھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر کھلاڑی میچ وننگ پرفارمنس دکھانے کے لیے بے تاب ہے۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حالیہ دنوں میں مختلف کھلاڑی مین آف دی میچ ایوارڈ جیتنے میں کامیاب رہے ہیں ۔اگر آپ بڑے ٹورنامنٹس میں پرفارمنس دیتے ہیں تو اس سے نہ صرف ٹیم اور انفرادی کھلاڑی کا مورال بلند ہوتا ہے۔
بابراعظم کا کہنا ہے کہ افتخار احمد اور سلمان علی آغا کی موجودگی سے مڈل آرڈر بیٹنگ کو حوصلہ ملا ہے۔ہماری ٹاپ آرڈر بیٹنگ پہلے ہی سیٹ ہے۔ ہماری اسپن بولنگ مضبوط ہوئی ہے۔ہمارے پاس شاہین شاہ آفریدی ، نسیم شاہ اور حارث رؤف کی شکل میں بہترین پیس اٹیک موجود ہے۔ بولرز بڑے ٹورنامنٹس جتواتے ہیں اور مجھے ان پر بھروسہ ہے کہ وہ ہمیں بڑے ٹورنامنٹس جتوائیں گے۔
بابراعظم کا کہنا ہے کہ میرا تمام کھلاڑیوں کو ہمیشہ یہی پیغام رہا ہے کہ خود پر یقین رکھیں اور میدان میں سوفیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں۔