اسلام آباد(ابوبکر خان، ہم انویسٹی گیشن ٹیم) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بے ضابطگیوں، جعل سازی، جرمانوں کی عدم وصولی، رقوم کو وقت پر جمع نہ کرانے پر 3 ارب 46 کروڑ کا مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ سالوں میں بی آئی ایس پی کو مختلف فلاحی پروگراموں، اسکیموں میں اربوں کا نقصان اٹھانا پڑاہے۔
ہم نیوز انیو سٹی گیشن ٹیم نے بی آئی ایس پی کو مجموعی طور پر نجی بینکوں سے قرض کی عدم وصولی پر کروڑوں کے نقصانات کی سرکاری دستاویزات حاصل کر لیں۔
سال 2018-19 میں اربوں کے فنڈز کی بینفشیرز کو ترسیل پر نجی بینکوں کے ایجنٹس نے فنڈز کے غلط استعمال، جعل سازی پر پنجاب کے مختلف اضلاع راجن پور، جھنگ، ملتان میں 13 کروڑ سے زائد کی رقم کا بی آئی ایس پی کو نقصان پہنچایا۔
ہم انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات کے مطابق بے آئی ایس پی انتظامیہ کی نجی کمپنیوں کو مختلف فلاحی کاموں کے لیے غیر قانونی طور پر ٹھیکہ دینے سے 73 کروڑ کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
تحقیق کے مطابق بی آئی ایس پی نے نجی بینکوں کو مستحقین تک مقررہ وقت پر ادائیگی کے لیے اربوں روپے کی رقم کی ترسیل کی، قانون کے مطابق نجی بینکوں کی طرف سے رقوم کی تاخیر سے ادائیگی پر بے آئی ایس پی نے ایک ارب کی رقم کو نجی بینکوں سے جرمانہ کے طور پر وصول کرنا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق ایک ارب جرمانہ کی رقم بے آئی ایس پی انتظامیہ ابھی تک نجی بینکوں سے لینے میں ناکام رہا ہے، دو نجی بینکوں کو کروڑوں روپے کے جرمانہ لگائے جانے کے بعد بھی بے آئی ایس پی ان سے معاملات جاری رکھے ہے۔
معروف نجی بینکوں نے ڈی کریڈٹ رقم کو قومی خزانے میں مقررہ وقت پر جمع نہ کرا کر بے آئی ایس پی انتظامیہ کو کروڑوں روپے کا مالی نقصان پہنجایا ہے۔
ہم انیو سٹی گیشن ٹیم کی طرف سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے متعلقہ حکام سے گرشتہ ایک ہفتہ سے مؤقف جاننے کے لیے بار بار رابطہ کیا، تاہم ابھی تک بے آئ ایس پی حکام نے کوئی جواب نہیں دیا۔