وزیراعظم شہباز شریف کو آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے خط لکھتے ہوئے ٹیکسٹائل شعبے کا مدعا پیش کر دیا۔
اپٹما نے اپنے خط میں کہا کہ ملکی 60 فیصد ایکسپورٹ شعبے ٹیکسٹائل کا مدعا پیش کررہے ہیں،عالمی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ کم ہوکر 1.76 فیصد ہوگیا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ٹیکسٹائل برآمدات مالی سال 22 میں 39.59 ارب ڈلر تھیں، مالی سال 23 میں 35.21 ارب ڈالر رہیں، مزید کہا گیا کہ ٹیکسٹائل کی 50 فیصد پیداواری صلاحیت استعمال نہیں ہورہی ہے۔
خط میں وزیراعظم سے کہا گیا کہ بجلی کے نرخ واپسی سے مزید 25 فیصد صلاحیت بند ہوجائے گی، عالمی خریداروں کو قیمت اور وقت پر مال بنا کر دینا شدید مشکل ہو گیا ہے۔
پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں 30 فیصد کمی
اپٹما کا کہنا تھا کہ بھارت اور بنگلہ دیش اپنا حصہ بڑھا رہے ہیں،بھارت میں ایکسپوٹرز کو بجلی 6، بنگلہ دیش میں 8 اور پاکستان میں 16 سینٹ یونٹ ہے، بنگلہ دیش میں شرح سود 6، بھارت 5 سے 7 اور پاکستان میں 22 فیصد ہے۔
خط میں وزیراعظم سے کہا گیا کہ ہمارے بجلی کے نرخ میں 15.62 کراس سبسڈی، پیداوار اور ترسیل کے نقصانات ہیں، مناسب موافق پالیسیوں سے ٹیکسٹائل شعبہ 10 ارب اضافی برآمدات کرسکتا ہے،عدم توجہ کی وجہ سے ٹیکسٹائل برآمدات 4 سے 5 ارب ڈالر کم ہوسکتی ہیں۔