تنخواہوں اور مراعات سے متعلق بل کی منظوری سے قومی خزانے پر ایک پیسے کا بوجھ نہیں پڑا ،چیئرمین سینٹ


چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ چیئرمین ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اراکین سینیٹ کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق بل کی منظوری سے قومی خزانے پر ایک پیسے کا بوجھ نہیں پڑا۔

پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں  انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تین بل منظور کئے گئے تھے، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے لئے 1975 کا ایک ایکٹ تھا، اب ان ترامیم سے اس کو الگ الگ کر دیا گیا ہے۔

اسے میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا، ان بلوں کی منظوری سے بجٹ میں ایک پیسے کا بھی اضافہ نہیں ہو گا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا واٹس ایپ ہیک ہو گیا

یہ تنخواہیں اور مراعات سینیٹ کو پہلے سے مل رہی ہیں، میں نے اپنے دفتر میں قومی خزانے سے ایک پیسہ بھی نہیں لگایا۔

انہوں نے کہا کہ ان بلوں میں چیئرمین سینیٹ کے دفتر کا خرچہ 6 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کیا گیا ہے، چیئرمین سینیٹ کے گھر کا کرایہ اڑھائی لاکھ روپے مقرر کیا گیا ہے۔

چیئرمین سینیٹ کے گھر کی تزئین و آرائش کے لئے 50 ہزار روپے رکھے گئے تھے، ان کو بڑھایا گیا ہے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بھارت سے دعوت

میڈیا اس حوالے سے سینیٹ سیکرٹریٹ سے معلومات حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے سفری اخراجات 75 روپے روزانہ سے بڑھا کر پانچ ہزار روپے کر دیئے ہیں۔

میں نے آج تک ٹی اے ڈی اے کا ایک روپیہ بھی نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیلی 1750 سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کر دیا ہے تاہم یہ بھی آج تک نہیں لیا،۔

1975 کے ایکٹ کے تحت چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی پی آئی اے سے جہاز کرائے پر حاصل کر سکتے تھے، اب یہ کسی بھی نجی ادارے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ہم نے کوئی نیا جہاز نہیں خریدا اور نہ ہی کسی نے چیئرمین نے کبھی جہاز کرائے پر لیا ہے۔

آئین میں جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہ ہونے پر نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی، سینٹ میں بل منظور

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور دیگر اراکین کو میڈیکل بلوں کی اصل رقم ملے گی، کسی حادثہ کی صورت میں سینیٹرز کے لئے تین لاکھ روپے معاوضہ مقرر کیا گیا تھا اس کو بڑھا کر ایک کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، یہ تبدیلیاں قائمہ کمیٹی خزانہ کے ذریعے کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کسی کو صوابدیدی گرانٹ نہیں دی اور نہ ہی وزارت صوابدیدی گرانٹس جاری کر رہا ہے، 1975 کے ایکٹ میں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے سکیورٹی مقرر تھی، اب یہ واضح کیا گیا ہے کہ کسی ادارے نے سکیورٹی دینی ہے۔

سابق چیئرمین اور ڈپٹی چئیرمن سینیٹ اور اراکین کے ساتھ عملہ کی تعیناتی کے حوالے سے معلومات درست نہیں، عملہ کی تعداد کو نہیں بڑھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو 10 روپے فی کلومیٹر سفری الائونس دیا جا رہا تھا، اس کو دیگر صوبوں کے مساوی کر دیا گیا ہے۔

پہلے اراکین سینیٹ کو صرف پی آئی اے کے ذریعے سفر پر سفری الائونس ملتا تھا، اب وہ پی آئی اے سمیت دیگر نجی کمپنیوں پر لاگو ہو گا۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کو پانچ پانچ لاکھ روپے تنخواہ ملتی ہے، سینیٹر کو ایک لاکھ 60 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے۔

سینیٹ ملازمین کی تنخواہ سینیٹرز سے زیادہ ہے، ضروری نہیں کہ ہر سینیٹر لکھ پتی ہو، تنخواہوں میں بھی اضافہ ہونا چاہیے۔


متعلقہ خبریں