اسلام آباد: پاکستان کے پاس عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو 6.7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت 2.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے پر قائل کرنے کے لیے وقت تیزی سے ختم ہورہا ہے، یہ انتباہ موڈیز نے اپنی تازہ رپورٹ میں جاری کیا ہے۔
آئی ایم ایف چاہتا ہے پاکستان سری لنکا بنے پھر مذاکرات کریں، اسحاق ڈار
مؤقر انگریزی اخبار ڈان کے مطابق ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے اپنی تازہ رپورٹ میں خدشے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنے میں ناکام رہا تو وہ دیوالیہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار متعدد سیشنز میں آئی ایم ایف حکام کو نویں جائزے کی تکمیل کے لیے قائل کرنے میں اب تک ناکام ثابت ہوئے ہیں جو 1.1 ارب ڈالر کی قسط حاصل کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعطم میاں شہباز شریف نے بھی کہا تھا کہ انہوں ںے تقریباً ایک گھنٹے تک آئی ایم ایف کے سربراہ سے اسی ضمن میں گفتگو کی ہے۔
اعداد و شمار کے تحت پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے صرف دو ہفتوں کا وقت رہ گیا ہے وگرنہ ناکامی کے ملکی معیشت پر انتہائی منفی اثرات رونما ہوں گے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کا جاری کردہ بیل آؤٹ پیکج 30 جون کو اپنے اختتام پر پہنچ جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مؤقر جریدے بلومبرگ نے سنگاپور میں مقیم موڈیز کے خودمختار تجزیہ کار گریس لم کے حوالے سے بتایا کہ خطرات بڑھ رہے ہیں کہ شاید پاکستان، آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل نہ کرسکے جس کا اختتام جون میں ہو رہا ہے۔
دنیا کی صف اول کی تقریباً تمام ریٹنگ ایجنسیوں نے موجودہ مالی سال میں متعدد بار پاکستانی معیشت کی ریٹنگ میں تنزلی کی ہے، کُلی معاشی اشاریے منفی ہیں جب کہ زرمبادلہ کے خراب ذخائر کی وجہ سے پورے مالی سال معیشت دباؤ کا شکار رہی ہے۔
آئی ایم ایف کی شرط مسترد، بجٹ میں سبسڈی کیلئے رقم مختص
حکومت کے حالیہ تخمینے کے مطابق مالی سال 2023 میں معاشی نمو 0.29 فیصد رہی ہے لیکن غیرجانبدار تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ معاشی نمو 2 تا 3 فیصد سکڑ سکتی ہے۔
ریٹنگ ایجنسی کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر پاکستان ڈیفالٹ کرسکتا ہے کیونکہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال کمزور ہے، مرکزی بینک کے پاس 4 ارب ڈالر سے کم کے ذخائر رہ گئے ہیں، موڈیز کے علاوہ دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کو مسترد کرتا ہے تو پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر پالیسی ریٹ 21 فیصد کی تاریخی بُلند شرح مقرر کی گئی، درآمدات کو محدود کیا گیا جس کی وجہ سے معیشت لڑکھڑا گئی اور ملک کو 38 فیصد مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا جب کہ لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے۔
موڈیز کے تجزیہ کار کے مطابق پاکستان کے مالیاتی آپشن جون کے بعد انتہائی غیریقینی ہیں اور اسے اگلے مالی سال میں بڑی غیر ملکی ادائیگیاں کرنی ہیں۔
پاکستان میں مالیاتی شعبے کا خیال ہے کہ بیل آؤٹ پیکج کی ناکامی سے ملک کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
آئی ایم ایف کی وفاقی بجٹ پر تنقید
واضح رہے کہ کچھ دیر قبل وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈارنے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان پہلے سری لنکا بنے، پھر مذاکرات کیے جائیں۔