شہزاد اکبر کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کی کارروائی شروع


عمران خان کے سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے.

نیب ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر (سابق معاون خصوصی برائے وزیراعظم) مذکورہ کیس میں ملوث اہم ملزم ہیں، شہزاد اکبر پر سابق وزیر اعظم کو معاہدے سے متعلق حقائق/دستاویزات کو چھپا کر کابینہ کو گمراہ کرنے کا الزام ہے۔

عمران خان کو قومی خزانے کو تقریباً 60 ارب روپے کا چونا لگانے پر گرفتار کیا گیا، ذیشان ملک

رقم تصفیہ کے معاہدے (190 ملین برطانوی پاؤنڈز) کے تحت موصول ہوئی تھی اور قومی خزانے میں جمع ہونی تھی۔سابق وزیراعظم عمران خان کو بھی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیاہے

نیب نے سابق وزیراعظم عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کی تصدیق کی ہے،مقدمہ القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے غیر قانونی حصول اور تعمیرات سے متعلق ہے

عمران خان کی گرفتاری، سٹاک مارکیٹ گر گئی

نیشنل کرائم ایجنسی، یو کے کے ذریعے بنیادی رقم (190 ملین برطانوی پاؤنڈز) کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ شامل ہے۔ نیب کی جانب سے کی گئی انکوائری اور تفتیش کے قانونی طریقہ کار کو پورا کرنے کے بعد گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

عمران خان پر دوران گرفتاری تشدد کرنے کی اطلاعات ہیں، حماد اظہر

انکوائری/تفتیش کے عمل کے دوران سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو متعدد کال اپ نوٹس جاری کیے گئےجو دونوں القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹیز تھے
سابق وزیر اعظم، ان کی اہلیہ کی طرف سے کسی بھی کال اپ نوٹس کا جواب نہیں دیا گیا۔


متعلقہ خبریں