نواز شریف کیسے پھنسے؟ پانامہ کیس سننے والے جج کے تہلکہ خیز انکشافات


سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل کرنے والے پانامہ بینچ میں شامل جج جسٹس (ر)اعجاز افضل نے انٹرویو میں والیم 10 بارے تہلکہ خیز انکشافات کر دیے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جسٹس (ر) اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ والیم 10 میں شریف خاندان کے مختلف ممالک میں مالی معاملات کے ثبوت ہیں، اس میں ریاست مخالف کوئی بات نہیں۔

واٹس ایپ کے ذریعے جے آئی ٹی ارکان کے انتخاب سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو خوا مخواہ اچھالا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی کے لئے نام بھیجے گئے جب ناموں کو چیک کیاگیاتو ان کی دیانتداری پر بہت بڑے سوالات کھڑے ہوگئے۔

جس کے بعد بعد رجسٹرار کو کہا گیا کہ آپ چیئرمین ایس ای سی پی سے بات کرکے نام دیں،اس موقع پر انہوں نے معمول کے مطابق واٹس ایپ پر ایک پیغام بھیج دیا۔

ریٹائرڈ جج کا کہنا تھا کہ پانامہ کی سماعت کے شروع میں ہی جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار نے کہہ دیا تھا کہ نواز شریف اور ان کاخاندان اپنے اثاثہ جات کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے ہیں اور جو کچھ انہوں نے سماعت کے دوران پیش کیا وہ غلط ہے، مجھ سمیت بقیہ تین ججز نے اس معاملے کی مزید انکوائری کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجا نے تسلیم کیا کہ میاں صاحب کے اکاؤنٹ میں تنخواہ کی رقم منتقل ضرور ہو رہی تھی مگر وہ انہوں نے کبھی نہیں نکلوائی۔

تحریری جواب میں خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف نے جنوری 2013 میں تنخواہ کی ساری رقم اپنے بیٹے کو واپس کر دی، جسٹس (ر) اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اس تحریری جواب کی وجہ سے میاں صاحب بُری طرح پھنس گئے۔


متعلقہ خبریں