بچے چیزیں یاد رکھنے میں بڑوں سے اچھے، لیکن کیسے؟


چیزیں سیکھنے میں بچے بڑے بڑوں سے اچھے ہوتے ہیں لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ماہرین نے معمہ حل کردیا۔

زبان ہو ، جنرل نالج یا ٹیکنالوج بچے چیزوں کو سیکھنےاور یاد رکھنے میں بڑوں سے اچھے ہو تے ہیں۔ لیکن اس کی وجہ کیا ہے؟ اسی وجہ کو جاننے کے لیے ماہرین نے ایک تحقیق کی ہے۔

جرمنی میں جامعہ ریجنسبرگ اور براؤن یونیورسٹی کے نیوروسائنسداں کے مطابق دماغ میں گابا نامی کیمیائی جزو  چیزوں کو سیکھنے اور دیر تک یاد رکھنے میں اہم کردار ادا کر تا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گیما امائنوبیوٹرک ایسڈ یا گابا نامی کیمیکل بچوں کے اکتسابی عمل میں بہت سرگرم ہوجاتا ہے اور وہ بڑے پیمانے پر معلومات و تجربات جذب کرسکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کا دماغ ایک بڑے فوم کی طرح معلومات کو نہ صرف جذب کرتا ہے بلکہ وہ طویل عرصے تک ان کے حافظے اور عمل میں بھی محفوظ رہتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں اب بھی 69 لاکھ بچے چائلڈ لیبر پر مجبور

ماہرین نے سیکھنے کے عمل میں  اس کیمیکل کا  عمل دخل دیکھنے کے لیے ایک تجربہ کیا اور بچوں اور بڑوں کے دماغ کا وژول کارٹیکس کے ذریعے مطالعہ کیا۔

تجربے میں 8 تا 11 برس کے 55 بچے اور 18 تا 35 برس کے 56 بالغ افراد شامل کیے گئے ۔ مختلف اوقات میں بچوں اور بڑوں کے دماغ کا جائزہ لیا گیا۔

پورے تجربے میں بڑوں کے دماغ میں گابا کی سطح یکساں رہی لیکن بچوں میں سیکھنے اور پڑھائی کے دوران گابا کی سرگرمی بھی بڑھی یہاں تک کہ سیکھنے کے عمل کے بعد بھی گابا کیمیکل بڑھا ہوا دیکھا گیا۔

ماہرین نے تجربات سے یہ بھی اخذ کیا ہے کہ بچے بڑوں کے برعکس سیکھنے کے بعد تھکاوٹ محسوس نہیں کرتے اور دس منٹ بعد ہی ان کا دماغ دوبارہ سے کچھ نا کچھ سیکھنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں