خیبرپختونخوا کے نگران وزیراعلیٰ کا مسئلہ اپوزیشن کا ہے، شوکت یوسفزئی

خیبرپختونخوا کے نگران وزیراعلیٰ کا مسئلہ اپوزیشن کا ہے، شوکت یوسفزئی | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کے نگران وزیراعلیٰ کا مسئلہ پی ٹی آئی میں نہیں بلکہ اپوزیشن پارٹی میں ہے۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعلیٰ کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بطور نگراں وزیر اعلیٰ منظور آفریدی کے نام پر اتفاق کر لیا تھا مگر اعتراض اپوزیشن نے اٹھایا ہے۔ اعتراض کے بعد ہم نے اپوزیشن سے کہا کہ اگر نام پر اعتراض ہے تو ہمیں دوسرا نام دے دیں۔

’صبح سے آگے۔ کی میزبانوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ 2013 کے انتخابات کے بعد جن حالات سے گزرے تھے 2018 میں ان ہی کا دوبارہ سامنا ہو۔ اسی لیے نگراں وزیراعلیٰ کے نام کے لیے مشاورت کر رہے ہیں۔

عام انتخابات 2018 کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جولائی انتخابات کے لیے بہترین چناؤ ہے۔ 2018 کے انتخابات میں اگر اوورسیز پاکستانیوں کو حق رائے دہی دیا گیا تو پی ٹی آئی کو مکمل مینڈیٹ مل جائے گا۔ شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

خیبرپختونخوا کے ترقیاتی منصوبے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کا چمکنی سے قلعہ بالاحصار تک حصہ دو جون تک کھل جائے گا۔ جب کہ مکمل منصوبہ جولائی میں مکمل ہو جائے گا۔

صوبے میں مذہبی تعلیمات کی ترویج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کے پی میں سودی نظام کا خاتمہ کیا ہے۔ چھٹی سے بارہویں جماعت تک قرآنی تعلیمات بھی لازمی قرار دی ہیں۔ یہ تمام اقدامات کے پی میں اسلام کی ترویج کے لیے کی گئی پی ٹی آئی کی مخلص کوششوں کا نتیجہ ہیں۔

’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ عمران خان وہ واحد لیڈر ہیں جو ملک کی بہتری کا سوچتے ہیں،ان کے علاوہ ملکی بہتری کے لیے اور کوئی نہیں سوچ سکتا۔ پی ٹی آئی میں حتمی فیصلہ عمران خان ہی کرتے ہیں۔

نگراں وزیر اعظم ناصرالملک کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ناصر الملک اچھے انسان ہیں، ان کا تعلق میرے شہر سے ہے انہیں ذاتی طور پر جانتا ہوں۔ ناصر الملک کے نگراں وزیراعظم نامزد ہونے پر خوشی ہے۔ نگراں حکومت کی ذمہ داریوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کا جھکاؤ کسی بھی ایک پارٹی کی طرف نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف میں عامر لیاقت حسین کی شمولیت پر ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں شامل ہونا یا چھوڑنا کارکن کی اپنی مرضی ہے۔ کسی کو بھی پارٹی میں شامل ہونے سے روکا نہیں جا سکتا۔


متعلقہ خبریں