کے الیکٹرک نے بجلی نہ دینے کا اعتراف کر لیا


کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کو بجلی فراہمی کے ذمہ دار ادارے کے الیکٹرک نے اعتراف کیا ہے کہ وہ شہر کے مختلف علاقوں کو روزانہ سات تا آٹھ گھنٹے بجلی سے محروم رکھے ہوئے ہے۔

کے الیکٹرک کے ترجمان علی ہاشمی کے مطابق سحروافطار کے اوقات میں بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اضافی، اعلانیہ اورغیراعلانیہ بجلی کی بندش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ زیادہ نقصانات والے علاقوں میں بھی 16 سے 17 گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

کے الیکٹرک کا موقف ہے کہ جن علاقوں میں بجلی کے بل جمع نہیں کروائے جاتے یا لائن لاسز ہوتے ہیں وہ زیادہ نقصان والے علاقے ہیں تاہم ایسے علاقوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر کچھ لوگ بل نہیں دیتے یا انتظامی نااہلیوں کی وجہ سے کہیں لائن لاسز ہیں تو ان کی سزا سب کو کیوں دی جاتی ہے۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ لائن لاسز اور بجلی چوری والے علاقوں سے تیکنیکی خرابی (فالٹس) کی شکایات موصول ہوتی ہیں تو فالٹس کی بروقت درستگی کرکے بجلی کی بندش ختم کردی جاتی ہے۔

کے الیکٹرک نے گزشتہ کئی سالوں سے یہ مؤقف اپنا رکھا ہے کہ جن علاقوں میں لائن لاسز زیادہ ہوں گے وہاں بجلی کی بندش بھی زیادہ کی جائے گی۔ اس طرز عمل کا اصل نشانہ وہ صارفین بنتے ہیں جو اپنے بلوں کی ادائیگی بروقت کرتے ہیں۔

میڈیا اور نگران اداروں کی رپورٹس بتاتی ہیں کہ طویل عرصہ سے کراچی کو بجلی فراہمی کا انتظام دیکھنے کے باوجود کے الیکٹرک بڑھتے ہوئے لائن لاسز پر قابو نہیں پا سکا ہے اور ہرگزرتا دن لائن لاسز میں اضافے کا ہی سبب بن رہا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر قائم معیار کے تحت بجلی فراہمی کے ذمہ دار ادارے چار سے پانچ فیصد لائن لاسز کو نظرانداز کرتے ہیں۔

کے الیکٹرک کے اندرونی ذرائع کے مطابق ترسیلی نظام کے پرانے اوربوسیدہ ہونے کے باعث بین الاقوامی اداروں نے پرانے ’کے ای ایس سی‘ کو یہ اجازت دی تھی کہ وہ سات سے آٹھ فیصد تک لائن لاسزکو معمول  گردانے لیکن عملاً شہر قائد میں لائن لاسز مطلوبہ مقدارسے کئی گنا زائد ہیں۔

اسی صورتحال کے باعث یہ تجویز بھی پیش کی گئی تھی کہ شہر میں پوسٹ پیڈ میٹرز کی تنصیب کی جائے تاکہ جو جتنی بجلی استعمال کرے وہ اس کی ادائیگی کرے اور کسی دوسرے کو خمیازہ نہ بھگتنا پڑے لیکن یہ بیل بھی منڈھے نہ چڑھ سکی۔

جمعرات کے روز کے الیکٹرک کی جانب سے جاری وضاحتی بیان اس وقت اعترافی بیان میں بدل گیا جب شدید گرمی کے دوران بجلی غائب رہنے کی شکایات میں واضح اضافہ دیکھا گیا ۔

گزشتہ روز یعنی بدھ کو رواں برس ملک کا گرم ترین دن قرار دیا گیا تھا جب تربت میں گرمی کی شدت سب سے زیادہ 53 ڈگری، سکھر اوردادو 52، جہلم، فیصل آباد، قصور اور لاڑکانہ میں شدت 51 ڈگری، لاہوراورگوجرانوالہ 49، گوادر48، ڈی جی خان اورخان پور میں47 ڈگری، کراچی اور سیالکوٹ46، بہاول پور اور  بھکر میں 44ڈگری اور اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، ڈی آئی خان43 جب کہ پشاور میں 42 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کی گئی تھی۔


معاونت ؛ ایڈیٹر
متعلقہ خبریں