اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ آئینی اداروں کو نیچا دکھایا گیا تو یہ عدالت اداروں کے تحفظ کے لیے ذرا ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہو گی۔
سیاسی جماعتوں کے سخت ردعمل پر تحمل کا مظاہرہ کیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
ہم نیوز کے مطابق نئےعدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کا ہر تناظر میں تحفظ کرنے کیلئے پرعزم ہے، سپریم کورٹ عدلیہ، افواج اور الیکشن کمیشن کا آئینی تحفظ کرنے کیلئے پرعزم ہے، پارلیمان وفاقی اور صوبائی قانون ساز اسمبلیوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ماتحت، اعلیٰ عدلیہ، آڈیٹر جنرل اور سروسز آف پاکستان کا بھی تحفظ یقینی بنایا جائے گا، آئینی اداروں کو نیچا دکھایا گیا تو یہ عدالت اداروں کے تحفظ کیلئے ذرا ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوگی۔
جو بھی ریڈ لائن کراس کریگا توہین عدالت کی کارروائی ہو گی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ
انہوں نے کہا سپریم کورٹ ملک میں جاری حالیہ سیاسی چیلنجزاورمعاشی حالات کی سنگینی سے بھی آگاہ ہے، ملک میں اس وقت بدترین سیلابی صورتحال کے سبب 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہیں، ملک کا ایک تہائی حصہ سیلاب سے متاثر ہے، سپریم کورٹ کے ججز نے رضا کارانہ طور پر سیلاب زدگان کے لیے تین دن کی تنخواہ عطیہ کی ہے، سپریم کورٹ کے اسٹاف نے بھی دو دن کی تنخواہ سیلاب متاثرین کیلئےعطیہ کی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ذاتی ایجنڈوں کو بالائے طاق رکھ کر قوم کی بہتری کیلئے کام کیا جائے، سپریم کورٹ آئین اور بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے اپنا کام جاری رکھے گی۔
غیرمعمولی حالات ہیں،قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے:چیف جسٹس
ہم نیوز کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے قیام کے 75 سال پورے ہونے پر کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا، کانفرنس میں عدلیہ کے کردار کی ادائیگی پر بحث کی جائے گی، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔