پی ٹی آئی نے ایک بار پھر مبینہ امریکی سازش کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے بیرونی سازش کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ میری سمجھ سے باہر ہے ڈی جی آئی ایس پی آر کو یہ بات کرنے کی ضرورت کیا تھی؟ڈی جی آئی ایس پی آر نے خود کہا فوج کو سیاست سے دور رکھیں۔
شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں ہم موجود تھے،مراسلہ سب نے پڑھا۔ مراسلے میں سیدھی سیدھی پاکستان کو دھمکی دی گئی تھی۔کہا گیا تھا اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کیلئے مشکل ہوگا۔اگر عمران خان کو نکالا گیا تو سب معاف کیا جائے گا۔یہ حقائق مراسلے کے اندر موجود تھے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بیرونی مداخلت کے الفاظ مراسلے میں استعمال ہوئے ہیں۔ کیسے سفارت کار منحرف اراکین سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔کس طرح پیسہ آرہا ہے ہمیں سب پتہ تھا۔کچھ عسکری قیادت نے کہا تھا ان کو شواہد نظر نہیں آرہے۔سویلین قیادت کی رائے تھی ان کو سازش نظر آرہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب بھی یہ مطالبہ ہے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔بتایا جائے کہ سازش اگر تھی تو کون لوگ ملوث تھے۔لیڈرشپ کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ انہوں نے دفاع کرنا ہےکابینہ میں بیٹھے لوگ حلف لیتے ہیں کہ دفاع کرونگا۔قوم کا یہ حق بنتا ہے کہ حقیقت تک پہنچے۔عمران خان بطور چیئرمین تحریک انصاف سپریم کورٹ کو دوبارہ خط لکھیں گےکہ معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔
شیریں مزاری نے کہاہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کل بیان دیا یہ ان کا ویو پوائنٹ ہے۔عمران خان کو آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔یہ سراسر قابل قبول نہیں ہے۔یہ غلط کہا گیا ہے کہ عمران خان کا روس جانے کا فیصلہ صرف عمران خان کا تھا۔عمران خان نے سب کو اعتماد میں لے کر روس گئے تھے۔
انکا کہنا ہے کہ ہم لسٹ بنا رہے ہیں کہ امریکی سفیر کس کس سے ملیں۔راجہ ریاض سے سفیر کس لئے ملے؟ کیا خارجہ امور پر گفتگو کرنی تھی؟امریکی سازش کا ماڈل پہلے سے موجود ہے، ہم یہ کہہ رہے ہیں امریکا یہ پہلی بار نہیں کررہا۔اگر یہ تحقیقات نہیں ہوں گی تو معاملہ ختم نہیں ہوگا، ہم چاہتے ہیں پھر سے ایسے کچھ نہ ہو۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی میں شرکاء کو مفصل انداز میں بتایا گیا کہ بیرونی سازش کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔