بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات، پولنگ کے دوران پرتشدد واقعات


کوئٹہ: بلوچستان کے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہا۔

پولنگ کے دوران سبی کی یونین کونسل مل چاچڑ کے وارڈ نمبر 4 میں دو گروپوں میں تصادم ہوا۔ جس کے نتیجے میں 10 افراد زخمی ہو گئے۔ جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ زخمیوں میں سے 3 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی لیویز فورس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ تصادم کے بعد پولنگ کا عمل دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔

پولنگ کے دوران جھگڑے کا ایک اور واقعہ چمن کی میونسپل کارپوریشن وارڈ نمر 8 میں خواتین پولنگ اسٹیشن پر پیش آیا۔بیلٹ پیپرز کی کاپی باہر نکالنے پر پریزائیڈنگ آفسر کے ساتھ پولنگ ایجنٹس لڑ پڑیں اور امیدواروں کے حامی بڑی تعداد میں پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے۔

امیدواروں کے 50 سے زائد حامیوں نے پولنگ اسٹیشن پر دھاوا بول دیا اور پولنگ اسٹیشن میدان جنگ بن گیا۔ امیدواروں کے حامیوں نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ تصادم کے دوران پولنگ اسٹیشن کی کھڑکیاں، شیشے اور دروازے ٹوٹ گئے۔

بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہا اور ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا تھا کہ تمام ڈسٹرکٹس میں ہنگامی صورت حال سے متعلق تیاریاں مکمل ہیں، کوہلو، پنجگور، قلعہ عبداللہ میں ایف سی، پاک فوج کے جوان تعینات ہیں جبکہ کوئیک رسپانس فورس تمام اضلاع میں موجود رہے گی۔

صوبے میں بلدیاتی انتخابات میں 35 لاکھ 52 ہزار 398 افراد نے حق رائے دہی استعمال کرنا تھا، صوبے بھر میں 5 ہزار226 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے جبکہ ایک ہزار 974 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 2 ہزار34 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔ آج ہونے والے انتخابات میں 16 ہزار 195 امیدواروں کے درمیان مقابلہ رہا۔

کوہلو ضلع کے 94 وارڈز کے 103 پولنگ اسٹیشنز میں انتخابی عمل جاری رہا۔ ضلع کے دور دراز علاقوں ماوند، تمبو اور گرسنی میں بھی پولنگ ہوئی۔

کوہلو میں انتخابی عمل صبح 8 سے بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہا، ضلع میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور ایک ہزار 200 سے زائد پولیس اہل کار تعینات تھے

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بھی صوبے بھر کی طرح بلدیاتی انتخابات کا آغاز ہوا، ابتدا میں پولنگ اسٹیشنز میں عوام کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی، متعدد پولنگ اسٹیشنوں میں سہولیات ناکافی رہی اور شکایات کرتے نظر آئے، بعض پولنگ اسٹیشنوں میں پنکھے نہ ہونے کی بھی شکایات موصول ہوئیں جس کی وجہ سے عملے کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ ضلع بھر میں 376 امیدوار میدان میں تھے۔

بلوچستان کے ضلع پشین میں بھی ووٹنگ کا عمل پرامن طریقے سے شروع ہوا، پشین سے 7 خواتین سمیت مجموعی طور پر ایک ہزار 453 امیدوار میدان میں تھے، پشین میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 2 لاکھ 2 ہزار 818 تھی۔

پشین میں خواتین رجسٹرڈ ووٹرز ایک لاکھ 26 ہزار، مرد ووٹرز ایک لاکھ 76 ہزار سے زائد تھے، پشین میں بلدیاتی انتخابات کے لیے قائم پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 505 تھی، مرد پولنگ اسٹیشنز 39، خواتین کے لیے 33 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے اور 67 یونین کونسلوں کے 380 وارڈز پر انتخابات ہوئے۔

ژوب کی 28 یونین کونسلوں کے 137 وارڈز میں پولنگ ہوئی۔ انتخابات میں 528 امیدوار مد مقابل تھے، بی اے پی کے 6، جے یو آئی (ف) کے 6 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہو گئے، پشتونخوا میپ کے 2، ن لیگ کے 2 اور 10 آزاد امیدواروں سمیت 26 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہو گئے۔ ژوب میں 40 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور 42 حساس قرار دیا گیا تھا۔

مستونگ سے ایک خاتون سمیت مجموعی طور پر 500 امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔

شیرانی کی 18 یونین کونسلوں کے 86 وارڈز پر 281 امیدوار مدمقابل تھے جن میں سے 36 امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہو گئے، الیکشن کمیشن کے مطابق 7 انتہائی حساس جبکہ 42 حساس پولنگ اسٹیشن تھے۔

جعفر آباد میں 2 لاکھ 62 ہزار 780 ووٹرز رجسٹرڈ تھے تاہم پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کی گہما گہمی نظر آئی۔


متعلقہ خبریں