وزیراعظم کا 28 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کا اعلان


وزیراعظم شہباز شریف نے 28 ارب روپے ماہانہ بچت پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے ایک کروڑ 40 لاکھ  غریب گھرانوں کو 2 ہزار روپے ماہانہ دیئے جائیں گے۔

قوم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں ریلیف پیکج کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا اور یہ ریلیف پیکج بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے علاوہ ہے، یوٹیلیٹی اسٹور کو آٹے کا 10 کلو کا تھیلا 400 روپے میں فروخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز دل پر پتھر رکھ کر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور اپنے سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کیا جو معیشت کو موجودہ بحران سے نکالنے کی طرف ایک قدم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی ترقی کا سفر آگے بڑھانے کیلئے ہر مشکل فیصلہ اور ہرممکن کام کریں گے، میثاق معیشت پر اتفاق کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا آغاز کیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر معاہدہ، ملک کو معاشی دلدل اور لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں دھکیلنے،

تاریخ کے بدترین قرض کے بوجھ کے نیچے دفن کرنے اور معیشت کی سانس بند کرنے کے ذمہ دار ہم نہیں سابق حکومت ہے، پاکستان کسی فرد واحد کی ضد سے نہیں بلکہ آئین کے مطابق چلے گا، عوام کی جان و مال کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ چند ہفتے قبل آپ نے مجھے جس ذمہ داری کے لئے منتخب کیا، وہ میرے لئے ایک اعزاز ہے۔ خاص طور پر اس مرحلے پر وزیراعظم پاکستان کا منصب سنبھالنا کڑے امتحان سے کم نہیں جب ملک کو گزشتہ پونے چارسال کی حکومت کے تباہ کن سنگین حالات سے بچانا مقصود ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے مطالبہ کیا کہ اس نااہل اور کرپٹ حکومت سے ان کی فوری طور پر جان چھڑائی جائے، اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مل کر عوام کے مطالبے پر لبیک کہا اور آئین پاکستان کے تمام جمہوری تقاضے پورے کرتے ہوئے اس تبدیلی کو یقینی بنایا، پہلی بار دروازے کھولے گئے، پھلانگے نہیں گئے، یہ عوام ، پارلیمنٹ اور آئین کی فتح ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لئے سفارتی خط کی نام نہاد سازش تک گھڑی گئی، ایک خطرناک جھوٹ بولاگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  قومی سلامتی کمیٹی نے ایک نہیں دو بار پوری وضاحت کے ساتھ کہا کہ ایسی کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکہ میں ہمارے سفیر نے بھی سازش کی کہانی کو یکسر مسترد کر دیا، اس کے باوجود ایک شخص مسلسل جھوٹ بول رہا ہے۔

موٹر سائیکل اور رکشہ والوں کیلئے ریلیف پیکج، مدت پوری کریں گے، اتحادی حکومت کا فیصلہ

وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی عروج پر تھی، کاروبار، روزگار، معاشی سرگرمیاں ختم ہو کر رہ گئی تھیں، ڈالر جو 2018 میں ہم 115 روپے پر چھوڑ کر گئے تھے سابق حکومت کے پونے چار سال کے دوران وہ 189 روپے پر پہنچ گیا جس سے ایک طرف مہنگائی کی آگ مزید تیز ہوگئی تو دوسری جانب پاکستان پر قرض اور ادائیگیوں کا بوجھ بھی ناقابل برداشت ہوگیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ داخلی محاذ کی طرح خارجہ محاذ پر بھی گزشتہ پونے چار سال پاکستان کے قومی مفادات کے لئے انتہائی مہلک ثابت ہوئے،ہر مشکل گھڑی میں ساتھ نبھانے والے پاکستان کے انتہائی قابل اعتماد دوست ممالک کو ناراض کیا گیا۔

مزید کہا کہ ہم نے ان غلطیوں کی اصلاح اور دوطرفہ تعلقات کی بحالی کا عمل شروع کر دیا ہے جو آپ کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے اس اصولی موقف کا پوری قوت سے اعادہ کرتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لئے بھارت کی ذمہ داری ہے کہ 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو ختم کرے تاکہ بامقصد بات چیت سے جموں و کشمیر سمیت تمام متنازعہ امور کو حل کرنے کی طرف ٹھوس پیشرفت ہو۔

شہباز شریف نے کہا کہ پونے چار سال قبل انہوں نے بطور قائد حزب اختلاف ”چارٹر آف اکانومی یعنی میثاق معیشت کی تجویز پیش کی تھی جسے نظرانداز کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وقت کی آواز اور قومی ضرورت ہے، اس چارٹر پر اتفاق کے لئے میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا آغاز کر رہا ہوں تاکہ آئندہ کوئی بھی حکمران یا حکومت ذاتی سیاسی مفادات کے لئے قومی معیشت کے ساتھ کھلواڑ نہ کر سکے اور معاشی تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔


متعلقہ خبریں