وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف کون لے گا ؟ صدر نمائندہ مقرر کرے، لاہور ہائیکورٹ کا حکم

زلفی بخاری

پی ٹی آئی کے 2 اہم ترین رہنمائوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت


لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب کے حلف کے معاملے پر گورنر کی معذرت کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے صدر پاکستان کو نمائندہ مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

‏لاہور ہائی کورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف نہ لینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے حمزہ شہباز کی وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف نہ لینے کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے صدر پاکستان کو گورنر کی معذرت کے بعد نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حمزہ شہباز کی درخواست نمٹا دی۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس گورنر پنجاب سے ہدایات لے کر عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے مؤقف اخیار کیا کہ گورنر پنجاب کی حلف نہ لینے کی وجوہات صدر کو بھیج رہے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر بھٹی نے کہا کہ 21 روز ہو چکے ہیں صوبے کا کوئی وزیر اعلیٰ نہیں ہے، آپ کی تجویز سے اتفاق نہیں کرتا۔ گورنر کب وہ وجوہات بھیج رہے ہیں ؟ میں نے آپ کو ایک گھنٹہ دیا تھا۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ گورنر پنجاب کسی عدالت کو جواب دہ نہیں ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ گورنر پنجاب 4 دن سے یہ معاملہ لے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ گورنر پنجاب صدر کو حلف نہ لینے کی ساری وجوہات بیان کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنا اللہ وزیر داخلہ ہیں، تحقیقات ہونگی، ثبوت نہ ہوتے تو فرح خان فرار نہ ہوتیں: مریم اورنگزیب

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ساری وجوہات بالکل لکھیں لیکن وہ کب لکھیں گے ؟

ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ کسی کو بھی آئین سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر گورنر نے کوئی چیز پوچھی تو میں نے آئین سے دیکھ کر بتا دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ بات گورنر پنجاب کو بھی بتا دیں جو یہاں عدالت میں بتا رہے ہیں۔ اس سسٹم کو تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتے، بچانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔

عدالت نے حکم دیا کہ 2 بجے تک گورنر پنجاب نے کوئی فیصلہ لے لیا تو ٹھیک ورنہ عدالت اپنا حکم پاس کرے گی۔ گورنر حلف پر سونے کی بجائے ایکشن لیتے۔

گورنر پنجاب نے حلف سے انکار کا تحریری جواب دینے کے لیے مہلت طلب کر لی۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ غلط ہوا اور گورنر نے حلف سے انکار کر دیا ہے اور وہ اپنے انکار کی وجوہات صدر پاکستان کو بھیج دیں گے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے ساتھ یہ صورتحال ہے تو دوسرے اداروں کے ساتھ کیا ہو گی ؟ ہم قانون اورآئین کے دفاع کے لیے بیٹھے ہیں۔ گورنر قابل احترام ہیں ان کا احترام لازم ہے۔


متعلقہ خبریں