نیوزی لینڈ کی حکومت نے خاتون صحافی شارلٹ بیلس کو ملک واپس آنے کی اجازت دے دی ہے، جنھیں طالبان نے پناہ دینے کی پیشکش کی تھی۔
نیوزی لینڈ حکومت کے مطابق خاتون صحافی کے لیے قرنطینہ کا انتظام کر لیا گیا ہے۔ گذشتہ ہفتے نیوزی لینڈ کی حکومت نے پینتیس سالہ شارلٹ کی وطن واپس آنے کی درخواست کورونا پابندیوں کے باعث مسترد کر دی تھی۔ جس کے بعد خاتون رپورٹر کو طالبان نے پناہ دی۔
نیوزی لینڈ کے ڈپٹی وزیر اعظم گرانٹ روبرٹسن نے اس تاثر کو رد کیا کہ حکومت نے اس معاملے پر توجہ صرف اس لیے دی کیونکہ سوشل میڈیا پر اس کیس کے حوالے سے ان کی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے۔
Please find attached my response regarding Emergency MIQ Allocation. pic.twitter.com/mQ1R8W8eOd
— Charlotte Bellis (@CharlotteBellis) February 1, 2022
نیوزی لینڈ میں حکومت کے کووڈ رسپانس کے وزیر کرس ہپکنز کا کہنا ہے کہ شارلٹ جیسے لوگوں کے لیے خاص حالات میں استثنیٰ کی اجازت ہے۔
واضح رہے کہ خاتون صحافی نے اپنے اخبار میں ایک طویل اداریہ شائع کیا تھا جس میں انہوں نے اپنے مسائل کے بارے میں آ گاہ کیا اور بتایا کہ ان کا اپنا ملک ان کی مدد نہیں کر رہا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ستمبر میں افغانستان سے قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچیں تھیں جب انہیںاپنے حاملہ ہونے کا معلوم ہوا۔ لیکن وہ اس صورتحال میں قطر نہیں رہ سکتی تھیں، اس لیے انہیں افغان طالبانوں سے مدد طلب کرنی پڑی۔ کیونکہ نیوزی لینڈ کیونکہ کیوی حکومت نے کورونا کی وجہ سے اپنے ملک کے دروازے بند کر دیے تھے۔