کابل: طالبان حکومت نے ملک میں غیر ملکی کرنسی کے ذریعے تجارت سمیت دیگر امور کی انجام دہی پر پابندی عائد کرید ہے۔
امریکہ کاافغانستان کے لیے14کروڑ ڈالر سےزائدامدادکا اعلان
ہم نیوز نے عالمی اور افغان ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے اعلان کردہ فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
اعلامیه امارت اسلامی در مورد ممنوعیت کامل استفاده از پولهای خارجی در کشورhttps://t.co/T0RhBmczvt pic.twitter.com/rEUjdaL4zE
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) November 3, 2021
ترجمان طالبان تحریک ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اس ضمن میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ افغانستان میں غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔
افغانستان اسمگلنگ کے باعث ڈالر کی قیمت بڑھی، فواد چودھری
ذبیح اللہ مجاہد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اقتصادی صورتحال اور قومی مفادات کا تقاضا ہے کہ تمام افغان شہری ہر قسم کی لین دین افغان کرنسی میں کریں۔
په هیواد کې د بهرنۍ کرنسۍ په کارولو د بشپړ بندیز په اړه د اسلامي امارت اعلامیهhttps://t.co/geOSCmnYfH pic.twitter.com/PhVo9PIEB2
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) November 2, 2021
خبر رساں اداروں کے مطابق افغانستان میں کئی امور امریکی ڈالرز میں انجام دیےجاتے ہیں جب کہ جنوبی علاقوں میں تجارت کے لیے پاکستانی کرنسی بھی استعمال کی جاتی ہے۔
افغانستان میں انسانی المیے سے بچنے کیلئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہو گا، آرمی چیف
واضح رہے کہ عالمی ایجنسیاں کہہ چکی ہیں کہ افغانستان میں بدترین انسانی بحران جنم لے رہا ہے اور ملک کی نصف سے زائد آبادی غذائی قلت کا بھی شکار ہے۔