چیک جمہوریہ میں تاریخی فوجی بنکرز برائے فروخت


چیک جمہوریہ کی فوج نے اپنے ہزاروں فوجی بنکرز کو فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان کو اس دور میں تعمیر کیا گیا تھا جب جرمنی میں نازی حکومت قائم تھی۔

سن 1930 کے دور میں اس وقت کے چیکوسلوواکیہ نے جرمن سرحد کے قریب دفاعی مورچوں کا ایک وسیع نیٹ ورک قائم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس کا مقصد نازی جرمن حکومت کے کسی ممکنہ حملے کا مقابلہ کرنا تھا۔

انتیس اور تیس ستمبر سن 1838 کو  ایک معاہدے کے تحت چیکوسلوواکیہ سرحدی علاقوں سے دستبردار ہو گیا اور ان پر نازی حکومت کو کنٹرول حاصل ہو گیا۔ برسوں کی محنت سے تعمیر کیے گئے فوجی بنکرز جرمن کنڑول میں آسانی کے ساتھ چلے گئے۔

چیک جمہوریہ بتدریج ان فوجی مورچوں سے نجات حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ملکی فوج ان کو مقامی علاقوں کو منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی نجکاری بھی کرنے کی مجاز ہے۔ اس سرحدی علاقے میں قدرے چھوٹے جنگی مورچوں کی تعداد چار ہزار نو سو ترانوے ہے۔

چیک جمہوریہ کی وزارتِ دفاع کے پریس ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے پیٹر سیکورا کا کہنا ہے کی ان مورچوں یا عسکری مقامات کی کوئی فوجی اہمیت نہیں رہی ہے اور ایک تہائی کا کنٹرول تبدیل ہو چکا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ سالانہ بنیاد پر ان کی ملکیت میں تبدیلی وقوع پذیر ہو رہی ہے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چیک فوج ان مورچوں یا بنکرز کو مختلف علاقوں اور مقامی انتظامیہ کو مفت دینے پر بھی تیار ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ فوج صرف چند بنکرز کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے اور وہ بھی جن کی عمارتیں خاصی بڑی ہیں۔ ان میں فوج زلزلوں کی مانیٹرنگ یا جوہری دھماکوں کی زیر زمین سرگرمیوں کے جائزے کے لیے اپنے اسٹیشن قائم کرنا چاہتی ہے۔

بنکرز کی فروخت کی تمام تفصیلات چیک آرمی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔ ان کی قیمت ایک ہزار سے لے کے کئی ہزار تک ہیں۔ ان کی نیلامی کی وجہ سے خریداروں کی تعداد اور دلچسپی بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

ان بنکرز میں بعض کی فروخت کے بعد ہیت تبدیل ہو چکی ہے اور ان میں سیاحتی مقصد کے لیے ریسٹورنٹ بھی کھولے جا چکے ہیں۔ سیاحوں نے اب تک سب سے زیادہ ہُرکا توپ خانے کے بنکرز کو پسند کیا ہے۔ یہ بنکر کرالیکی کی شمالی پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے۔

رواں برس ان بنکرز کو دیکھنے بیس ہزار سیاح جولائی اور اگست میں گئے تھے۔ یہ علاقہ پولینڈ کی سُوڈیٹیس پہاڑیوں کے قریب ہے

 


متعلقہ خبریں