دبئی: کلوننگ اونٹوں کی مانگ میں اضافہ

اونٹ کے ذریعے کورونا وائرس ختم ہو سکتا ہے، تحقیق

مقابلوں کے لیے پرفیکٹ جانوروں کی مانگ میں اضافے کے بعد دبئی کے سائنسی تحقیقی مرکزکے ماہرین اونٹوں کی کلوننگ کے منصوبے پر 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔

منصوبے کا مقصد ایسے مثالی جاندار پیدا کرنا ہے جو مختلف مقابلوں کے لیے موزوں قرار دیے جائیں۔ اس سائنسی اور کلوننگ اسکیم کے تحت اونٹوں کے ہونٹ، گردن اوران کی رفتار کو مثالی بنانے پر کام ہو رہا ہے۔

ریسرچ سینٹرکے ڈائریکٹر کے مطابق اونٹ کلوننگ کی مانگ اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ان کی ٹیم کو اسے پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہر سال 10 ،20 یا اس سے زائد کلاون اونٹ پیدا کیے جا رہے ہیں۔ اس سال کلوننگ کے ذریعے اب تک 28 اونٹیاں حاملہ ہوئی ہیں، جبکہ پچھلے سال ان کی تعداد 20 تھی۔

ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ لیبارٹری میں ایسے جاندار پیدا کیے جانے پر کام کیا جا رہا ہے جواپنی خوبصورتی کی بدولت مقابلوں کے فاتح بن سکیں۔ ایسی خوبصورت اونٹیوں کو ’کوئین‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اونٹوں کیلئے دنیا کا پہلا ٹریفک سگنل نصب

خوبصورتی کے ساتھ ساتھ زیادہ دودھ دینے والی اونٹنی پیدا کرنے پر بھی سائنسدان کامیاب ہو چکے ہیں، کچھ اونٹنیوں کو کلون کیا گیا ہے جو روزانہ 35 لیٹر سے زیادہ دودھ دیتی ہیں جب کہ عام حالات میں ایک اونٹنی اوسطا 5 لیٹر سے زیادہ دوھ نہیں دیتی۔

 

لیکن بہت سے ایسے لوگ ہیں جو زیادہ دودھ دینے والی خوبصورت اونٹنیوں کے حصول کے بجائے ان کی رفتار،جسمانی ساخت اورخوبصورتی کی وجہ سے بھی کلوننگ کراتے ہیں۔

خیال رہے کہ 12 سال قبل دبئی نےکلوننگ کے ذریعے دنیا کے پہلے اونٹ کی پیدائش کا اعلان کیا تھا۔ پانچ سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے بعد 8 اپریل 2009 کوپہلا کلوننگ اونٹ دنیا میں آیا۔ اسے ’انجاز‘ کا نام دیا گیا۔

 

 

 


متعلقہ خبریں