چار ٹانگوں والی وہیل دریافت

مصر: قدیم چار ٹانگوں والی وہیل کی نئی اقسام دریافت

مصر میں سائنسدانوں نے 43 ہزار سال قبل پائی جانے والی چار ٹانگوں والی وہیل کی ایک نایاب نسل کی نشاندہی کی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق فوسل اصل میں مصر کے مغربی صحرا سے  دریافت کی گئی ہیں، وہیل کی کھوپڑی انوبس سے ملتی جلتی ہے جو قدیم مصری گیدڑ سر والے مردوں کا دیوتا تھا، اسی وجہ سے اس وہیل کو انوبس کا ہی نام دیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس دور میں جو مختلف اقسام کی  وھیلز دکھائی دیتی ہیں وہ ارتقا کے ایک طویل سفر سے گزر چکی ہیں اور ایک کروڑ سال پہلے یہ خشکی پر رہنے والا دودھ پلانے والا ایک جانور ہوا کرتی تھیں جس کی شکل گیدڑ سے ملتی جلتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ہوا میں موجود ڈی این اے کو ٹریس کرنے کا طریقہ دریافت

رپورٹ کے مطابق ہزاروں سال پہلے پائی جانے والی اس وہیل کا وزن  600 کلوگرام اور لمبائی 10 فٹ ہے، اور اس کے جبڑے انتہائی مضبوط ہیں کہ یہ  زمین پر چلنے اور پانی میں تیرنے کی بھی صلاحیت رکھتی تھیں۔

سائنسدانوں نے بتایا کہ اس وہیل کا جزوی ڈھانچہ مصر کے فیوم ڈپریشن سے ملا جبکہ  منسورا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس کا تجزیہ کیا تھا۔ اگرچہ یہ علاقہ اب صحرائی ہے لیکن یہ کبھی سمندر سے ڈھکا ہوا تھا۔  یہی وجہ ہے کہ اس صحرا میں صدیوں پرانی سمندری حیات کے بہت زیادہ فوسل پائے جاتے ہیں۔

مصنف عبداللہ گوہر نے بتایا کہ یہ انوبس وہیل کی ایک اہم نئی نسل ہے۔ مصری اور افریقی پیلیونٹولوجی کے لیے ایک اہم  دریافت ہے۔ اس سے قبل 2011 میں بھی افریقہ میں چار ٹانگوں والی وہیل کا ڈھانچہ ردیافت کیا جا چکا ہے۔


متعلقہ خبریں